تلنگانہ میں دیورکنڈا کے رہنے والے جسٹس اجے الم نے اپنی شادی کا رقعہ روایت سے ہٹ کر چھپوایا ہے۔ شادی کا کارڈ روایتی دعوت نامہ سے بالکل برعکس ہے جبکہ کارڈ میں قانونی الفاظ و اصطلاحات کو استعمال کیا گیا۔
کارڈ کو دیکھنے سے ایسا معلوم ہوگا کہ آپ کوئی قانونی نوٹس کا مطالعہ کررہے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ اس میں قانونی الفاظ و اصلاحات کو استعمال کیا گیا ہے۔ دعوت نامہ کا آغاز لفظ نوٹس سے کیا گیا۔
یہ نلگنڈہ ضلع میں دیورکنڈہ ایڈیشنل جونیئر سول جج اجے الم کا شادی کا دعوتی کارڈ ہے۔ شادی کے کارڈ کو سمجھنے کے لیے آپ کو بھی کچھ نہ کچھ آئینی و قانونی سمجھ ہونا ضروری ہے۔
شادی کے کارڈ کا متن کچھ اس طرح ہے کہ شادی کا حق آئین کے آرٹیکل 21 میں شامل زندگی کے حق کا ایک پہلو ہے۔ اس بنیادی حق کو استعمال کرنے کا وقت آگیا ہے۔ ہم 3 مئی 2023 (بدھ) کو اس حق کا استعمال کر رہے ہیں’۔
’ہم آپ سے اپیل کرتے ہیں کہ آرٹیکل 19(1)(b) کے تحت پرامن اجتماع کے حق کے تحت اس پروگرام میں شرکت کریں اور دعا دیں‘۔ شادی کے وقت اور مقامات اور استقبالیہ کی تفصیلات کے بعد دولہا اور دلہن کے نام اور تفصیلات دی گئی ہیں۔
دعوت نامہ کے آخر میں لکھا کہ انہوں نے باہمی طور پر ہندو میرج ایکٹ 1955 کے تحت 3 مئی کو شادی کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ زندگی بھر محبت اور آزادی کے ساتھ رہنے پر راضی ہیں۔ اس لیے عرض ہے کہ آپ سب اس شادی کی تقریب میں بطور خاندان شرکت کریں۔
جج صاحب کی شادی کا یہ کارڈ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔