ہریانہ پولیس کی جانب سے لوٹائے جانے کے بعد ‘گاؤ رکھشکوں’ نے جنید اور ناصر کو مار ڈالا: راجستھان پولیس کی جانب سے چارج شیٹ داخل

حیدرآباد (دکن فائلز) جنید اور ناصر کو گاؤ رکھشکوں کی جانب سے مبینہ طور پر زندہ جلادینے کے معاملہ میں راجستھان پولیس کی جانب سے تین ماہ بعد 16 مئی کو چارج شیٹ داخل کی گئی۔
کوئنٹ کی تازہ رپورٹ کے مطابق جنید اور ناصر کو زندہ جلائے جانے کے معاملہ میں راجستھان پولیس کی جانب سے داخل کی گئی چارج شیٹ میں کئی چونکادینے والے انکشاف کئے گئے۔
چارج شیٹ میں بتایا گیا کہ 16 فروری کو ہریانہ کے بھوانی میں جنید اور ناصر کی جلی ہوئی لاشیں ان کی بولیرو میں ملنے سے قبل گاؤ رکھشکوں نے ان دونوں کو نوح ضلع کے ایک تھانے لے گئے تھے، جہاں سے انہیں یہ کہہ کر واپس بھیج دیا گیا کہ ان کا اس معاملہ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ پولیس اسٹیشن لے جانے سے قبل گاؤ رکھشکوں نے جنید اور ناصر پر نہ صرف حملہ کیا بلکہ انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
واضح رہے کہ راجستھان کے بھرت پور ضلع کے گھاٹمیکا کے رہنے والے جنید اور ناصر 15 فروری کی صبح لاپتہ ہو گئے تھے جبکہ اگلی صبح ان کی لاشیں ملی تھیں۔

وہیں انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق چارج شیٹ میں بتایا گیا کہ راجستھان کے پیروکا میں مویشیوں کی اسمگلنگ کے شبہ میں گاؤ رکھشکوں نے ناصر اور جنید پر حملہ کیا تھا اور جب ملزمین رنکو سینی، مونو رانا عرف نریندر کمار اور گوگی عرف مونو کو یہ احساس ہوا کہ جنید اور ناصر مویشی نہیں لے جا رہے ہیں تو انہوں نے فیروز پور جھرکہ پولیس اسٹیشن لے گیے۔ پولیس اسٹیشن کے اہلکاروں نے متاثرین کو یہ کہتے ہوئے لوٹا دیا کہ یہ کیس ہریانہ پولیس کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے۔
چارج شیٹ میں تین ملزمین کے علاوہ بجرنگ دل کے رکن مونو مانیسر سمیت 27 مشتبہ افراد کے نام شامل کئے گئے ہیں جبکہ یہ سبھی فی الحال مفرور ہیں۔ واقعات کے پیش آنے کو سلسلہ وار بیان کرتے ہوئے چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ جنید اور ناصر کے فون لوکیشن کی بنیاد پرانہیں آخری بار 15 فروری کو صبح 5.20 بجے راجستھان کے نوگواں میں پایا گیا تھا۔ کلیدی ملزم رنکو سینی کا آخری ٹاور لوکیشن بھی یہی تھا۔ گاؤ رکھشکوں نے پیروکا میں جنید اور ناصر کی بولیرو کو روکا اور ان پر حملہ کردیا۔ اس کے بعد انہوں نے سینی کو فون کیا، جس نے ان سے کہا کہ وہ ان دونوں کو منڈکا بارڈر لے جائیں۔ یہاں سینی بھی ان کے ساتھ شامل ہوگیا۔
چارج شیٹ کے مطابق، ایک بار جب متاثرین کو پولیس اسٹیشن سے لوٹا دیا گیا تو گاؤ رکھشکوں نے انہیں دور لے جانے، ان کوقتل کرنے اور تمام شواہد کو تباہ کرنے کا منصوبہ بنایا۔
اس معاملہ میں سینی کو 17 فروری کو گرفتار کیا گیا تھا، باقی دو کو 13 اپریل کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعات میں اغوا، غلط طریقے سے قید کرنا، قتل، ثبوت کو تباہ کرنا، مجرمانہ سازش اور فسادات شامل ہیں
اسی طرح دی وائر کے مطابق چارج شیٹ میں گاؤ رکشا دل اور پولیس کے درمیان تعلقات کی بات بھی کہی گئی۔ بتایا گیا کہ ‘ہریانہ پولیس ایسے گاؤ رکشک دلوں کی مدد سے گائے کے اسمگلروں کو پکڑتی ہے اور کارروائی کرتی ہے۔ اس دوران استعمال ہونے والی گاڑیاں بھی گاؤ رکشا دل کی طرف سے فراہم کی جاتی ہیں۔ ان کے پاس لائسنسی ہتھیار ہوتے ہیں جب انہیں گائے کی اسمگلنگ کی اطلاع ملتی ہے تو مختلف ٹیمیں ایک دوسرے سے رابطہ کرتی ہیں اور ایک جگہ پر ملتی ہیں اورا سمگلروں کو پکڑنے کے لیے مختلف گاڑیوں میں اکٹھے جاتی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں