کیا یہ انصاف ہے؟ گاؤ رکھشکوں کے ہاتھوں زندہ جلائے جانے والے جنید اور ناصر کے حق میں آواز بلند کرنے والے جابر کو گرفتار کرلیا گیا، خاندان کے 13 ارکان کے خلاف ایف آئی آر

حیدرآباد (دکن فائلز) راجستھان کے ضلع بھرت پور میں مبینہ طور پر گاؤ رکھشکوں کے ہاتھوں زندہ جلائے جانے والے جنید اور ناصر کے اہل خانہ انصاف کے لیے در در بھٹک رہے ہیں جبکہ کلیدی ملزم مونو مانیسر سمیت دیگر ملزمین آج بھی پولیس کی گرفت سے باہر ہیں۔
جنید اور ناصر کے حق میں آواز اٹھانے والے محمد جابر کو راجستھان پولیس نے گزشتہ 29مئی کو گرفتار کرلیا۔ جابر، جنید اور ناصر کے رشتہ کے بھائی ہے۔ اطلاعات کے مطابق پہاڑی پولس اسٹیشن کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر شیولہری کی طرف سے درج کرائی گئی شکایت کے مطابق جابر کے علاوہ فیملی کے 13 دیگر افراد جن میں 9 مرد اور 4 خواتین شامل ہیں، پر بھی پولیس نے مختلف دفعات کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔
پولیس نے جن 13 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے ان میں ایک ہی خاندان کے ارکان خورشید، زاہد، طاہر، قاسم، محمد، خیرونہ، جمنا، ثمینہ، رحمان، مبارک، طاہر اور دیگر دو نامعلوم افراد شامل ہیں۔
‘دی کوئنٹ’ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ جنید اور ناصر کے ایک رشتہ دار جابر کو راجستھان حکومت اور پولیس کے خلاف احتجاج کرنے کے بعد گرفتار کرلیا گیا۔ جابر کے خلاف درج ایف آئی آر میں، آئی پی سی کی دفعہ 147 (فساد)، 332 (سرکاری ملازم کو چوٹ پہنچانا)، 353 (سرکاری ملازم پر حملہ)، 336 (انسانی جان کو خطرے میں ڈال کر لاپرواہی سے کام لینا) کے تحت الزام لگایا گیا ہے۔ نیز 307 (قتل کی کوشش)۔ جابر پر پریوینشن آف ڈیمیج ٹو پبلک پراپرٹی ایکٹ کے سیکشن 3 کے تحت بھی فرد جرم عائد کیا گیا۔
ایک رشتہ دار نے بتایا کہ جنید ناصر کیس میں مسلسل احتجاج کرنے کے بعد جابر کو گرفتار کرلیا گیا۔ مقتول ناصر کے بھائی حامد نے کہا کہ ’صرف ایک جابر تھے جنہوں نے ہماری جانب سے مسلسل آواز اٹھائی لیکن اب انہیں بھی گرفتار کرلیا گیا۔ ہمارے دو بھائی مارے گئے اور اب جابر جیل میں ہے۔
واضح رہے کہ ریاستی حکومت نے ناضر اور جنید کے خاندانوں کو 15 لاکھ روپے معاوضہ دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن صرف 5 لاکھ روپے ہی دیئے گئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں