مصر میں 225 سال پہلے بند کی گئی تاریخی مسجد کو دوبارہ کھول دیا گیا (مسجد کے اندرونی روح پرور مناظر، تصاویر دیکھیں)

مصری حکام نے 225 سال بند رہنے والی ملک کی تیسری سب سے بڑی تاریخی ’الظاہر بیبرس‘ مسجد کو دوبارہ کھول دیا۔ وزیر اوقاف ڈاکٹر محمد مختار جمعہ اور قاہرہ کے گورنر میجر جنرل خالد عبد العال نے مسجد کا افتتاح کیا اور بحالی کے بعد پہلی نماز جمعہ ادا کی۔
مصری وزیر اوقاف نے یہ بھی انکشاف کیا کہ یہ مسجد 666 ہجری میں قائم ہوئی تھی۔ پھر یہ 1798ء میں اس کو اس وقت بند کردیا گیا جب فرانسیسی مہم نے اسے فوجی مقام کے طور پر استعمال کرنا شروع کردیا۔ پھر محمد علی کا دور آیا تو اس مسجد کو ایک صابن کی فیکٹری کے طور پر استعمال کیا گیا، انگریز مہم جو آئے تو انہوں نے اس تاریخی مسجد کو جانوروں کے لیے قربان گاہ کے طور پر بھی استعمال کیا۔
ڈاکٹر محمد مختار جمعہ نے کہا کہ مصری حکومت نے مسجد کو اس کے مقام اور حیثیت پر واپس لانے کا فیصلہ کیا اور تقریباً 237 ملین پاؤنڈ کی لاگت سے اسے دوبارہ آباد اور تیار کیا گیا۔ ان اخراجات میں وزارت اوقاف نے اپنے وسائل سے 60 ملین پاؤنڈ کا حصہ شامل کیا۔ محکمہ سیاحت نے تقریباً 150 ملین پاؤنڈز کا حصہ ڈالا اور قازقستان کی ریاست نے 27 ملین پاؤنڈ کا حصہ شامل کیا۔
مصری وزیر نے تصدیق کی کہ مصری ریاست جدید مساجد کی تعمیر بھی کر رہی ہے۔ نئے شہروں میں نئی مساجد تعمیر کی جارہی ہیں۔ ان مساجد میں سرفہرست مصر کی مسجد ہے ۔ یہ نئے انتظامی دارالحکومت میں اسلامی ثقافتی مرکز کے طور پر کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک سال میں تین قدیم مساجد کو تزئین کرکے کھولا گیا ہے۔ ان مساجد میں الظاہر بیبرس مسجد، امام الحسین مسجد اور عمرو بن العاص مسجد شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مصری حکام نے مسجد سیدہ فاطمہ اور مسجد سیدہ رقیہ اور مسجد سیدی شبل کی تعمیر و مرمت بھی کی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں