بڑی خبر: کسان احتجاج کے دوران حکومت ہند نے ٹوئٹر کو دھمکایا تھا! جیک ڈورسی کا سنسنی خیز انکشاف، حکومت نے الزامات کو مسترد کردیا (ویڈیو دیکھیں)

(دکن فائلز ڈاٹ کام) سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر کے سابق سی ای او جیک ڈورسی نے حکومت ہند کے حوالہ سے سنسنی خیز دعویٰ کیا اور سنگین الزامات عائد کئے۔ جیک ڈورسی نے جب وہ ٹوئٹر کے سربراہ تھے تب دنیا کے طاقتور ترین ممالک کی جانب سے ان پر ڈالے گئے دباؤ سے متعلق میڈیا سے بات کرتے ہوئے سنسنی خیز انکشافات کئے۔
جیک ڈورسی کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا جس میں وہ انٹرویو کے دوران حکومت ہند پر سنگین الزامات عائد کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں مختلف ممالک کی حکومتوں کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑا، ڈورسی نے اس دوران ہندوستان کا حوالہ دیتے ہوئے کئی سنسنی خیز دعوے کئے۔


جیک ڈورسی نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’ہندوستان میں کسانوں کے احتجاج کے دوران ہمیں مختلف طریقوں سے دھمکایا گیا اور کہا گیا کہ ٹوئٹر کی سرویس کو ہندوستان میں بند کردیا جائےگا جوکہ ہمارے لیے بہت بڑی مارکیٹ ہے‘۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ’ہمیں دھمکایا گیا کہ آپ کے ملازمین کے گھروں پر چھاپے مارے جائیں گے۔ یہ سب کچھ ایک جمہوری ملک ہندوستان میں ہوا۔‘
مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر کے سابق سی ای او جیک ڈورسی نے انٹرویو کے دوران کہا کہ حکومت ہند نے کسانوں کے احتجاج کی حمایت کرنے والوں کے اکاونٹ بند کرنے کی سفارش کی گئی اور دباو ڈالا گیا۔ ان میں کچھ صحافیوں کے اکاؤنٹس بھی شامل تھے جنہیں بلاک کرنے کےلئے حکومت کی جانب سے سفارش کی گئی تھی۔
2021 میں ٹوئٹر کے سی ای او کا عہدہ چھوڑنے والے جیک ڈورسی نے کہا کہ حکومت ہند کی جانب سے یہ اس طرح کی سفارش 2020 اور 2021 میں کسانوں کے احتجاج کے دوران کی گئی تھی۔ ڈورسی کے دعوے کے مطابق ہندوستانی حکومت پر تنقید کرنے والے متعدد ٹوئٹر ہینڈلز کو بلاک کرنے کو کہا گیا تھا۔
اب اپوزیشن اس معاملے کو اٹھا کر مودی حکومت پر حملہ آور ہے۔
دوسری جانب حکومت نے جیک کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے اسے جھوٹ قرار دیا ہے۔ مرکزی وزیر نے ملک میں نہ ہی کسی ٹوئٹر کے ملازم کو جیل بھیجا گیا اور نہ ہی ٹوئٹر کو بند کیا گیا۔ الیکٹرانکس اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کے وزیر مملکت راجیوچندر شیکھر نے کہا ہے کہ ہندوستان میں کام کرنے والی تمام کمپنیوں کو ہندوستانی قوانین پر عمل کرنا ہوگا۔ چندر شیکھر نے کہا کہ ٹوئیٹر کے سابق سی ای او جیک ڈورزے کی طرف سے یہ دعویٰ قطعی طور پرجھوٹا ہے کہ بھارت نے ٹوئیٹر کو بند کرنے کی دھمکی دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ Dorsey اور اُن کی ٹیم کی نگرانی میںٹوئیٹر نے بھارتی قوانین کی بار بار اور لگاتار خلاف ورزیاں کی ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ 2020 سے 2022 تک انہوں نے قانون پر باربار عمل درآمد نہیں کیا۔ یہ صرف جون 2022 کی بات تھی جب انہوں نے بالآخر اس پر عمل کیا۔ وزیر موصوف نے کہا کہ نہ تو کوئی جیل گیا اور نہ ہی ٹوئیٹر بند کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ Dorsey کےٹوئیٹرکے نظام کو بھارتی قانون کی خودمختاری کو قبول کرنے میں مشکل درپیش آرہی تھی۔ چندر شیکھر نے کہا کہ بھارت ایک خودمختار ملک ہے اور اسے ملک میں کام کرنےوالی تمام کمپنیوں کو بھارتی قوانین پر عمل کرانے کا پورا حق ہے۔ وزیر نےکہا کہ جنوری 2021 کے مظاہروں کے دوران ٹوئیٹر بہت سی غلط معلومات اور نسل کشی کیخبریں شئیر کی گئیں جو مکمل طور سے فرضی اور بے بنیاد تھیں۔

واضح رہے کہ جیک ڈورسی نے انٹرویو کے دوران ترکی کا بھی نام لیا۔ انہوں نے کہا کہ ترکی نے بھی ٹوئٹر کو دھمکی دی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں