(دکن فائلز ڈاٹ کام) کرناٹک ہائی کورٹ کی کلبرگی بنچ نے آج شاہین اسکول انتظامیہ کے خلاف ایک ہندوتوا رہنما کی جانب سے ایک ڈرامے میں طنزیہ تبصرہ کرنے پر لگائے گئے غداری و دیگر الزامات کو رد کردیا۔ یاد رہے کہ طلبا کی جانب سے اسکول کے پروگرام پیش کئے گئے ڈرامہ میں وزیراعظم نریندر مودی اور مرکزی حکومت پر تنقید کی گئی تھی۔
2020 میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف معصوم طلبا کے ڈرامہ پر سابق بی جے پی حکومت نے الزامات عائد کئے تھے طویل سماعت کے بعد آج عدالت نے تمام الزامات کو خارج کردیا۔ شاہین اسکول مینجمنٹ کی جانب سے سینئر وکیل امت کمار دیش پانڈے نے پیروی کی تھی۔
واضح رہے کہ کرناٹک میں اس وقت کی بی جے پی حکومت نے جنوری 2020 میں بیدر کے شاہین اسکول کے خلاف ملک سے غداری و بغاوت کا مقدمہ دائر کیا تھا جسے آج ہائیکورٹ نے خارج کردیا۔ شاہین اسکول کے انتظامیہ نے تقریباً ساڑھے تین سال تک قانونی لڑائی لڑی۔
لائیو لاء کے مطابق جسٹس ہیمنت چندنگودر کی بنچ نے علاؤالدین اور دیگر کی درخواستوں کو منظور کرتے ہوئے الزامات کو رد کردیا۔ اسکول انتظامیہ پر یہ الزام لگایا گیا تھا کہ 2020 میں، CAA ایکٹ کے خلاف کلاس چہارم کے طلباء کی جانب سے ملک کے خلاف ڈرامہ پیش کیا گیا تھا۔ مزید دعویٰ کیا گیا کہ اسٹیج پر وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف نعرے لگائے گئے۔ ہندوتوا تنظیموں سے وابستہ نیلیش راکیشالا نے اس سلسلہ میں پولیس میں آئی پی سی کی دفعہ 504، 505 (2)، 124 (A) اور 153 (A) کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
یاد رہے کہ 2020 میں، اسکول کے معصوم طلبا نے CAA اور NRC کے حوالے سے ایک ڈرامہ پیش کیاتھا۔ اس دوران ہندوتوا طاقتوں کی جانب سے لگائے گئے تمام الزامات کو اسکول انتظامیہ نے مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ پولیس روزانہ اسکول آتی تھی اور بچوں کے ساتھ غداروں جیسا سلوک کرتی تھی۔
بیدر کے شاہین اسکول انتظامیہ سمیت معلمہ اور معصوم طالبہ کی والدہ پر ملک سے غداری کا معاملہ درج کیا گیا تھا اور دونوں کو جیل کی کال کوٹھری میں بند کردیا گیا تھا جس کے بعد حکومت کے رویہ کے خلاف سخت احتجاج کیا گیا تھا۔ وہیں پولس کی جانب سے اسکول کے معصوم بچوں سے بار بار سوالات کرنے پر بھی مختلف تنظیموں کی جانب سے سخت برہمی کا اظہار کیا تھا۔
کرناٹک کی سابق بی جے پی حکومت نے معاملہ پر خوب سیاست کرکے مسلمانوں کے خلاف ماحول بنانے کی ہر ممکن کوشش کی تھی۔