چین کے صوبے ژیجیانگ میں مقیم ایک کمپنی نے مبینہ طور پر ”غیر ازدواجی تعلقات کی ممانعت“ کے حکم کا اعلان کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، چینی کمپنی کا یہ انتباہ تمام شادی شدہ ملازمین پر لاگو کیا گیا ہے۔
کمپنی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ ’کمپنی کے اندرونی انتظام کو مضبوط کرنے کے لیے، خاندان کے لیے وفادار رہنے کے کارپوریٹ کلچر کی وکالت کرنے کے لیے، شوہر اور بیوی کے درمیان محبت، خاندان کی بہتر حفاظت کے لیے اور کام پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے، شادی شدہ تمام ملازمین کو کہ غیر ازدواجی تعلقات یا داشتہ رکھنے جیسے تمام شیطانی رویوں سے روکا جاتا ہے۔‘
اعلامیے میں کہا گیا کہ ’جو بھی اس شرط کی خلاف ورزی کرتا پایا جائے گا اسے برطرف کردیا جائے گا۔‘ کمپنی نے آخر میں کہا، ’ہم امید کرتے ہیں کہ تمام عملہ محبت کی درست اقدار کا حامل ہوگا اور چار ’نمبروں‘ والا اچھا ملازم بننے کی کوشش کرے گا، جن میں کوئی ناجائز تعلق، کوئی داشتہ، کوئی غیر ازدواجی تعلق اور کوئی طلاق کی ممانعت شامل ہیں‘۔
یہ واضح نہیں ہے کہ کمپنی کو اس نئے اصول کی کیا ضرورت پیش آئی۔ کمپنی کے غیرازدواجی تعلقات پر پابندی کے اعلان کو مین لینڈ سوشل میڈیا پر ملا جلا ردعمل ملا ہے۔ انتہائی اقدام کے اس فیصلے نے رائے عامہ کو منقسم کر دیا ہے۔
ساؤتھ چائنا پوسٹ (ایس سی ایم پی) کی ایک رپورٹ کے مطابق، چین میں ایک سرکاری آئل کمپنی کے ایک شادی شدہ سینئر ایگزیکٹو کو حال ہی میں اس وقت نوکری سے برطرف کر دیا گیا جب اسے ایک ایسی عورت کے ساتھ رنگے ہاتھوں پکڑا گیا جو اس کی بیوی نہیں تھی۔
سوشل میڈیا پر تصاویر وائرل ہونے کے بعد ایگزیکٹو کو برطرف کر دیا گیا۔