نامعلوم افراد کے حملے میں ایک گؤ رکھشک کی ہلاکت پر ہندو تنظیموں کا ہنگامہ

عیدالاضحیٰ کے پیش نظر قربانی کے جانوروں کی منتقلی کے دوران غیرقانونی طور پر گؤ رکھشکوں کا ظلم بڑھتا جارہا ہے۔ مسلمانوں کی جانب سے قانون کے مطابق جانوروں کی قربانی دی جاتی ہے اور جس جانور کے ذبیحہ پر پابندی عائد ہے اس کی قربانی نہیں دی جاتی، اس کے باوجود غیرقانونی طور پر گؤ رکھشک کسی نہ کسی بھانہ سے جانوروں کی منتقلی میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں اور بعض اوقات کو گائے کی منتقلی کا جھوٹا الزامات عائد کرتے ہوئے معصوم لوگوں کے ساتھ مارپیٹ بھی کی جاتی ہے۔ گؤ رکھشکوں کے حملوں میں متعدد لوگ ہلاک بھی ہوئے ہیں۔
لیکن مہاراشٹرا کے ناندیڑھ میں ایک الگ ہی واقعہ پیش آیا جس میں ایک گؤ رکھشک ہلاک ہوگیا۔ اطلاعات کے مطابق ایک مشتبہ گاڑی کی تلاشی کے دوران گؤ رکھشکوں پر 10 تا 12 نامعلوم مسلح افراد نے مبینہ طور پر حملہ کردیا جس کے نتیجہ میں ایک گؤ رکھشک ہلاک ہوگیا۔
پیر کی رات 11 بجے پیش آئے واقعہ سے تعلقہ کنوٹ میں کشیدگی پھیل گئی اور منگل کی صبح ہندوتوا تنظیموں سے وابستہ کچھ ارکان نے احتجاج کے نام پر ہنگامہ کیا۔ ہندو تنظیموں کی جانب سے بدھ کو ناندیڑھ بند کا اعلان کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق کچھ گؤ رکھشک جن میں مہیش کودلوار، نیانیشور کارلیواڈ، بالاجی، راہل، وٹھل، وشال، بالاجی، شیکھر شامل تھے نے ایک کار لیکر تلنگانہ گئے تھے جہاں سے واپسی کے دوران انہیں بولیرو پک اپ گاڑی دکھی جسے روکنے کی کوشش کی گئی جس کے بعد 10 تا 12 نامعلوم افراد نے ان پر لاٹھیوں سے مبینہ طور پر حملہ کردیا جس میں ایک گؤ رکھشک شیکھر کی موقع پر ہی موت ہوگئی۔ دیگر پانچ گؤ رکھشک بری طرح زخمی ہوگئے۔
پولیس میں اس معاملہ کی شکایت کی گئی جس کے بعد پولیس نے مقدمہ درج کرکے نامعلوم افراد کی تلاش میں مصروف ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں