اسرائیل – فلسطین جنگ کے باعث دنیا خصوصاً اسلامی ممالک بڑے پیمانے پر تقسیم ہوچکے ہیں، حالانکہ زبانی طور پر غزہ میں اسرائیلی جنگی جرائم کی مذمت کی جارہی ہے، لیکن عملی اقدامات سے واضح ہورہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف کوئی بھی قدم اٹھانے سے کترایا جارہا ہے۔
وہیں دوسری جانب مسجدالحرام کے نو اماموں میں سے ایک شیخ عبدالرحمٰن السدیس نے مسلمانوں کو ’غزہ جنگ سے دور رہنے اور فلسطینیوں کیلئے دعا کرنے کی اپیل کی ہے‘۔ میڈیا اطلاعات کے مطابق مسجد الحرام میں مذہبی امور کے سربراہ شیخ عبدالرحمٰن السدیس کہتے ہیں کہ مسلمانوں کو خود کو ’ان فتنوں اور واقعات سے تقسیم نہیں ہونے دینا چاہیے‘ بلکہ علماء اور حکمران کو فیصلہ کرنے دیں کہ ان کے لیے اور ان حالات میں کیا کِیا جانا چاہیے اور لوگوں کو ان چیزوں میں حصہ نہیں لینا چاہئے جس میں حصہ لینے کا انہیں کوئی حق نہ ہو۔
امام کعبہ عبدالرحمن السدیس:
"غزہ جنگ فتنہ ہے، مسلمان دور رہیں"
مسلمان کے لئے اپنے بادشاھوں اور حکمرانوں کی پیروی کرنا ضروری ہے اور وہ اپنےعلماء سے رجوع کریں
آپ کیا کہنا چاہیں گے ؟؟ pic.twitter.com/PPZ66fXenS
— Maahi Khan (@rubsays) November 10, 2023
ان کا کہنا تھا کہ ’تم جانتے ہو ہمارے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کیا کچھ ہو رہا ہے اور ضروری ہے کہ ہم اس طرف متوجہ ہوں، ان کے لیے دعا کریں اورمسلمانوں کے لیے لازم ہے کہ انہیں (فلسطینیوں کو) فتن اور حادثات میں تنہا نہ چھوڑیں، پس انہیں چاہیے کہ وہ اپنے حکمرانوں اور علماء سے رجوع کریں اور اس معاملے میں کسی کے سامنے ہرگز نہ جھکیں۔‘
The head of religious affairs at the Grand Mosque, Abdul Rahman Al-Sudais, indicates that people should not interfere in what is happening in #Gaza and that it should be left to the rulers.#SaudiArabia #Gaza_Geniocide pic.twitter.com/Osm0sUFngE
— Saudi Arabia's Reality (@RKSA_en) November 10, 2023
شیخ السدیس کے اس بیان پر انہیں کافی تنقید کا سامنا ہے، سوشل میڈیا پر موجود کچھ لوگوں نے دعویٰ کیا ہے شیخ السدیس نے ’غزہ جنگ کو فتنہ‘ قرار دیا ہے اور ’مسلمانوں کو اس سے دور رہنے کا کہا ہے‘۔ ایک صارف نے لکھا کہ ’عبدالرحمٰن السدیس چاہتے ہیں کہ آپ غزہ میں اپنے خاندان کو بھول جائیں اور انہیں بشار، السیسی، بن سلمان اور بن الذاید کے حوالے کردیں‘۔ ایک اور صارف نے لکھا کہ ’امام کعبہ مسلمانوں کو ان حکمرانوں کی طرف دیکھنے اور اطاعت کرنے کا فرما رہے ہیں ، جن کا اپنا وجود امریکہ کی بدولت ہے‘۔
شیخ السدیس کا شمار سعودی عرب کے بزرگ مذہبی رہنماؤں میں ہوتا ہے۔ مکہ کی گرانڈ مسجد کے امام ہونے کے علاوہ، وہ سعودی عرب کی دو مقدس مساجد کے امور کی جنرل پریزیڈنسی کے صدر بھی ہیں۔ اس سے قبل، انہیں اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کی وکالت کرنے پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
2017 میں اپنے دورہ امریکہ کے دوران عبدالرحمٰن الدیس نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ، امریکہ اور سعودی عرب دنیا کو امن کی طرف لے جا رہے ہیں۔‘