حیدرآباد (دکن فائلز ؍ ویب ڈیسک) ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی نے شدت اختیار کرلی ہے، ایران نے ہفتہ کی علی الصبح اسرائیل پر پانچواں بڑا میزائل حملہ کر دیا جبکہ اطلاعات کے مطابق یہ سلسلہ جاری ہے۔ تازہ حملے میں درجنوں میزائل داغے گئے جبکہ دھماکوں کی آوازیں تل ابیب اور یروشلم میں سنی گئیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایران کی جانب سے داغے گئے میزائل تل ابیب میں مختلف مقامات پر گرے، جن میں ایک اسرائیلی وزارت دفاع کی عمارت بھی شامل ہے۔ جبکہ گشدان میں بھی دو ایرانی میزائل گرنے کی اطلاعات ہیں۔
ایرانی حملے کے نتیجے میں اسرائیلی کے کئی علاقوں میں شدید آگ بھڑک اٹھی اور تازہ اطلاعات کے مطابق کم از کم 63 افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ کئی عمارتیں تباہ ہوگئیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے فائر کیے گئے کئی میزائلوں کو فضاء میں ہی تباہ کر دیا گیا جبکہ کچھ نے ہدف کو نشانہ بنایا۔ میزائل حملوں کے پیش نظر شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
ایران نے اس حملے کو “آپریشن وعدہ صادق سوم” کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اسرائیل کی پالیسیوں کے خلاف ایک انتقامی کارروائی ہے۔ اس سے قبل ایران کی جانب سے ایک گھنٹے میں تین وقفوں کے ساتھ مجموعی طور پر 150 سے 200 میزائل اسرائیل پر داغے گئے تھے۔
پہلے حملے میں 100، دوسرے میں 50 اور تیسرے حملے میں بھی تقریباً 50 میزائل شامل تھے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ حملے خطے میں وسیع جنگ کا پیش خیمہ بن سکتے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایرانی حملوں کے نتیجے میں تل ابیب میں ایک 32 منزلہ عمارت میں آگ لگ گئی جبکہ ایرانی حملوں سے تل ابیب میں 5 مقامات پر تباہی ہوئی ہے وسطی اسرائیل میں 9 مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے اور متعدد عمارتوں کو نقصان ہوا ہے جبکہ حملوں کے نتیجے میں 4 اسرائیلی ہلاک اور 63 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
پاسداران انقلاب کے مطابق آپریشن وعدہ صادق 3 میں اسرائیل میں متعدد مقامات کو اہداف بنایا گیا ہے اور اسرائیل پر 300 سے زائد میزائل داغے جاچکے ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایران نے 200 بیلسٹک میزائل داغے ہیں جن میں سے متعدد کو فضا میں ہی انٹرسیپٹ کر لیا گیا۔