حیدرآباد (دکن فائلز) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر امریکی کانگریس کی مسلمان رکن، ایلہان عمر، کے خلاف نہایت اشتعال انگیز، توہین آمیز اور حقائق سے عاری بیانات جاری کیے ہیں، جن پر ملک اور دنیا بھر میں شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر ایک پوسٹ میں ایلہان عمر پر بے بنیاد الزام دہرایا کہ انہوں نے امریکہ میں داخلے کے لیے مبینہ طور پر اپنے بھائی سے شادی کی تھی، یک ایسا دعویٰ جو گزشتہ آٹھ برسوں میں متعدد تحقیقات، شواہد اور فیکٹ چیک رپورٹس کی بنیاد پر مکمل طور پر جھوٹ ثابت ہوچکا ہے۔
ٹرمپ نے نہ صرف یہ بے بنیاد الزام دہرایا بلکہ ایلہان عمر کی مذہبی شناخت کو بھی نشانہ بناتے ہوئے ان کے حجاب کا مذاق اڑایا اور کہا کہ وہ ’’ہمیشہ کفن نما حجاب میں لپٹی رہتی ہیں‘‘۔ مبصرین کے مطابق ٹرمپ کا یہ جملہ مسلمانوں کے مذہبی لباس کے خلاف ایک کھلی ہوئی نفرت انگیزی اور اسلاموفوبیا کا اظہار ہے۔
سابق صدر نے اپنی پوسٹ میں عمر کو ’’امریکہ کی بدترین رکنِ کانگریس‘‘ قرار دیا اور یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہ ’’شاید غیرقانونی طور پر امریکہ داخل ہوئیں‘‘۔ انہوں نے صومالیہ، جس ملک میں عمر کی پیدائش ہوئی، کو ’’پسماندہ، جرائم زدہ اور زوال پذیر‘‘ ملک کہہ کر نہ صرف ایک پوری قوم کی توہین کی بلکہ امریکہ آنے والے مہاجرین کے خلاف اپنا قدیمی نسل پرستانہ بیانیہ بھی دہرایا۔
ٹرمپ نے اس سے قبل بھی بارہا ایلہان عمر کو نشانہ بنایا ہے، یہاں تک کہ 2019 میں انہیں ’’صومالیہ واپس جانے‘‘ کی دھمکی بھی دی تھی، ایک ایسا بیان جو امریکہ میں نسل پرستانہ حملے کے طور پر دیکھا گیا۔ ستمبر میں بھی ٹرمپ نے صومالیہ کے حوالے سے جھوٹا دعویٰ کیا کہ ’’صومالیہ کے صدر ایلہان عمر کو واپس نہیں لینا چاہتے‘‘۔
الزام کی حقیقت کیا ہے؟
ایلہان عمر کے بارے میں یہ افواہ کہ انہوں نے امیگریشن فراڈ کے لیے اپنے بھائی سے شادی کی تھی، سب سے پہلے 2016 میں دائیں بازو کے بعض عناصر نے پھیلائی تھی۔ تاہم متعدد امریکی صحافیوں، فیکٹ چیکنگ اداروں، تفتیشی رپورٹس اور سرکاری ریکارڈ نے اس مبینہ دعوے کو مکمل طور پر ’’جھوٹ‘‘، ’’غیرمصدقہ‘‘ اور ’’سیاسی پروپیگنڈا‘‘ قرار دیا ہے۔ 2016 میں خود ایلہان عمر نے بھی اس الزام کو ’’بالکل غلط اور مضحکہ خیز‘‘ قرار دیا تھا اور اپنی ازدواجی تاریخ کے تمام دستاویزی ثبوت بھی پیش کیے تھے۔
عالم اسلام میں بھی ٹرمپ کے بیان کی مذمت کی جارہی ہے اور امریکی مسلمانوں نے بھی ٹرمپ کے اسلاموفوبیا پر مشتمل نفرت انگیز بیان پر شدید رعمل کا اظہار کیا ہے۔ سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے یہ بیانات محض ذاتی حملہ نہیں بلکہ ایک بڑے اسلاموفوبک، نسل پرستانہ اور تارکینِ وطن مخالف سیاسی ایجنڈے کا حصہ ہیں، جس کا مقصد اپنے حامیوں کو بھڑکانا اور معاشرے میں تقسیم پیدا کرنا ہے۔ ان کے ایسے بیانات سے امریکی مسلمانوں، تارکین وطن کمیونٹیز، اور بالخصوص حجاب پہننے والی خواتین کے خلاف نفرت، تعصب اور تشدد کے خطرات بڑھتے ہیں۔
ایلہان عمر کا اعلان جنگ:
ایلہان عمر نے اپنے تمام سابقہ ردعمل میں کہا ہے کہ وہ کسی دباؤ میں نہیں آئیں گی۔ ان کا کہنا ہےکہ ’’میں اب وہ آٹھ سال کی بچی نہیں ہوں جو جنگ سے بھاگ کر آئی تھی۔ میں جہاں چاہوں رہ سکتی ہوں اور مجھے اپنی شہریت چھینے جانے کا کوئی خوف نہیں۔‘‘


