حیدرآباد (دکن فائلز) ملعون سلمان رشدی بھی ہندوتوا شدت پسندی کے خطرات پر بول اٹھا۔ ملعون سلمان رشدی نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں آزادیِ اظہار کی اہمیت اور اس پر مختلف ملکوں، بشمول ہندوستان میں درپیش مبینہ پابندیوں پر گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں وزیراعظم نریندر مودی کے دور میں بڑھتی ہوئی ہندوتوا شدت پسندی و قوم پرستی اور مسلمانوں کی منفی تصویرکشی تشویش کا باعث ہے۔
ملعون سلمان رشدی نے کہا کہ “میں اس صورتِ حال سے بہت فکرمند ہوں۔ میرے ہندوستان میں بہت سے دوست ہیں۔ وہاں صحافیوں، مصنفین، دانشوروں اور اساتذہ کی آزادیوں پر حملوں کے بارے میں شدید پریشان ہیں۔”
ملعون مصنف نے مزید کہا کہ ملک کی شناخت کو نئے بیانیہ کے مطابق ڈھالنے کی ایک منظم کوشش دکھائی دیتی ہے، “ایسا لگتا ہے کہ ملک کی تاریخ کو دوبارہ لکھنے کی کوشش ہے، میں بنیادی طور پر یہ بیانیہ دیا جا رہا ہے کہ ’ہندو اچھے، مسلمان برے‘۔ وی ایس نائپال نے اسے کبھی ‘ایک زخمی تہذیب’ کہا تھا، یعنی ہندوستان ایک ہندو تہذیب ہے جو مسلمانوں کی آمد سے زخمی ہوئی۔ اس منصوبے کے پیچھے کافی سازش نظر آتی ہے۔”
Novelist Salman Rushdie is "very worried" about growing Hindu nationalism and restrictions on free expression in Modi's India
Speaking to Mishal Husain, he says he first saw the warning signs decades ago
Subscribe to The Mishal Husain Show wherever you get your podcasts… pic.twitter.com/Otihe0NahY
— Bloomberg (@business) December 7, 2025
ملعون رشدی کے ریمارکس سامنے آتے ہی ایک بڑے طبقے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ہندوتوا شدت پسندوں کی جانب سے ملعون مصنف کے خلاف ’دوہرا معیار‘ اپنانے کا الزام عائد کیا جارہا ہے اور متعدد صارفین نے یاد دلایا کہ 2022 میں نیویارک کی ایک تقریب میں ایک شدت پسند حملہ آور نے اُن پر چھری سے 15 وار کیے تھے، جس کے نتیجے میں وہ ایک آنکھ کی بینائی کھو بیٹھے تھے۔
واضح رہے کہ ملعون سلمان رشدی کے ہندوتوا شدت پسندی کے خلاف بیان پر کئی حلقوں میں تعجب کا اظہار کیا جارہا ہے۔


