آندھراپردیش: جگن موہن ریڈی بھی یکساں سول کوڈ کی مخالفت پر آمادہ، نائب وزیراعلی امجد باشا کی قیادت میں مسلم وفد کی وزیراعلیٰ سے ملاقات

ڈپٹی چیف منسٹر آندھراپردیش امجد باشا اور حفیظ خان ایم ایل اے کرنول کی دعوت پر جمعیت علماء تلنگانہ و آندھراپردیش کے جنرل سیکریٹری مولانا مفتی محمود زبیر قاسمی نے آج مختلف مکاتب فکر اور علماء پر مشتمل ایک وفد کے ساتھ اوئی ایس جگن موہن ریڈی سے ملاقات کی۔

اس ملاقات میں وائی ایس آر پارٹی کے تمام ایم ایل ایز، چیر مین اور دیگر حضرات موجود تھے۔ جبکہ دوسری طرف مختلف طبقات اور مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علماء کی تعداد بھی موجود تھی۔ اس طور پر تقریباً 20 افراد پر مشتمل یہ وفد یو سی سی کے سلسلہ میں وائی ایس جگن موہن ریڈی کو بات کرنے کےلیے ملاقات کیا۔

گفتگو کا آغاز مفتی محمود زبیر قاسمی جنرل سیکریٹری نے کیا، جس میں بڑی تفصیل کے ساتھ انہوں نے یونیفارم سیول کوڈ اور مسلم پرسنل لاء پر روشنی ڈالی ، جس کے بعد دیگر اور شرکاء نے بھی اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے یو سی سی کی مخالفت اور اس سلسلے میں اندیشوں کا اظہار کیا۔ جگن موہن ریڈی نے تمام کی باتوں کو بغور ملاحظہ کیا اور انہوں نے کہا کہ وہ خواتین کے حقوق کے سلسلہ میں ہمیشہ آواز اٹھاتے رہے ہیں اور وہ اس بات کو بھی محسوس کرتے ہیں کہ یونیفارم سیول کوڈ نقصان کا باعث ہے۔ اس لئے کہ مختلف طبقات بشمول مسلمان اس سلسلے میں مختلف اندیشوں کا شکار ہیں اور ان سے رابطہ بھی نہیں کیا جارہا ہے۔

گفتگو کے آخر میں مفتی محمود زبیر قاسمی نے جگن موہن ریڈی سے تقاضہ کیا کہ ایک وفد تلنگانہ کے چیف منسٹر سے اس مسئلہ پر ملاقات کیا جس میں انہوں تیقن دیا کہ وہ ہو سی سی کی مخالفت میں اسٹیٹ منٹ بھی جاری کریں گے انہوں نے ایسا کیا بھی۔ مفتی محمود زبیر قاسمی نے جگن موہن ریڈی سے تقاضہ کیا کہ وہ بھی اس سلسلہ میں ایک واضح اسٹیٹ منٹ اپنی پارٹی کی طرف سے دیں۔ جس پر انہوں نے آمادگی ظاہر کرتے ہوئے ڈپٹی چیف منسٹر امجد باشا سے کہا کہ وہ باہر میڈیا کو اس سلسلہ میں بیان دیں۔ اس موقع پر تمامی شرکاء نے پریس اور میڈیا کے نمائندوں سے بات کی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مفتی محمود زبیر قاسمی نے کہا کہ حضرت مولانا سید ارشد مدنی صدر جمعیت علماء ہند کی ایما اور مولانا مفتی غیاث الدین رحمانی قاسمی ریاستی صدر کی ہدایت پر یہاں وجے واڑہ آنا ہوا اور آندھراپردیش کے چیف منسٹر جگن موہن ریڈی سے ملاقات ہوئی۔ یو سی سی کی مخالفت کی ان سے درخواست کی گئی جسے انہوں نے قبول کیا۔ اس پر جمعیت علماء ان کی شکر گذار ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں