تلنگانہ اسمبلی انتخابات کےلئے بی آر ایس امیدواروں کی پہلی فہرست کا کے سی آر نے کیا اعلان، 115 امیدواروں میں صرف تین مسلم امیدوار شامل

تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے انتخابی بگل بجا دیا ہے۔ آج حیدرآباد تلنگانہ بھون میں اسمبلی انتخابات کےلئے پارٹی امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کردی۔ ریاستی اسمبلی کے جملہ 119 اسمبلی حلقوں کے منجملہ صرف 4 حلقوں کیلئے امیدواروں کا اعلان نہیں کیا ہے۔ اس مرتبہ صرف 7 اسمبلی حلقوں کے امیدواروں میں تبدیلی کی گئی ہے۔ بقیہ حلقوں میں موجودہ ارکان کو ہی موقع فراہم کیا گیا ہے۔

حیدرآباد کے تلنگانہ بھون میں آج زبردست گہما گہمی دیکھی گئی۔ اِس سال کے آخر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کیلئے بی آر ایس کے صدر کے چندرشیکھرراؤٌ نے پارٹی کے امیدواروں کا اعلان کرتے ہوئے پہلی فہرست جاری کی۔ جیسا کہ پہلے سے سمجھا جارہا تھا بڑی حد تک موجودہ ارکان اسمبلی کو ترجیح دی گئی۔ جملہ 119 اسمبلی حلقوں کے منجملہ صرف 4 پر امیدواروں کا اعلان نہیں کیا گیا۔ جبکہ سات مقامات پر موجودہ ارکان کو ٹکٹ نہیں دیا گیا۔ چیف منسٹر اس موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ گجویل کے علاوہ کاماریڈی حلقہ سے بھی مقابلہ کریں گے۔ سکندرآباد کنٹونمنٹ سے آنجہانی ایم ایل اے سائی انا کی دختر لاسیا کو امیدوار بنایا گیا ہے۔ اُنہوں نے بتاکہ چند وجوہات کی بنا پر سات حلقوں میں امیدواروں کو تبدیل کیا گیا۔

کے سی آر نے بتایاکہ حضور آباد سے کوشک ریڈی، ویملواڑہ سے سی لکشمی نرسمہا راو نے مقابلہ کرنے میں دلچسپی ظاہر نہیں کی۔ کورٹلہ کے رکن اسمبلی ودیاساگر راؤ کی خواہش پر اُن کے فرزند سنجے کو امیدوار بنایاگیا ہے۔ اُنہوں نے بتایاکہ کچھ وجوہات کی بنا پر نامپلی، گوشہ محل، نرسا پور اور جنگاؤں سے امیدواروں کا اعلان نہیں کیا گیا۔ اُنہوں نے بتایاکہ یہاں امیدواروں پر بعد میں غور کیاجائے گا۔

اس موقع پر کے سی آر نے بتایاکہ مجلس کے ساتھ دوستانہ مقابلہ رہےگا۔ 16 اکتوبر کو ورنگل میں بی آر ایس کا جلسہ عام ہوگا۔ اسی دن پارٹی کا منشور بھی جاری کیاجائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں اُنہوں نے بتایاکہ مینم پلی کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔ مقابلہ کرنا یا نہ کرنا اُن کی مرضی پر منحصر ہے۔ اُنہوں نے خبردار کیا کہ پارٹی میں ڈسپلن شکنی کو برداشت نہیں کیاجائے گا۔ اُنہوں نے کہاکہ تلنگانہ کی ترقی کو جاری رہنے دیا جائے۔ یہی بی آر ایس کا انتخابی نعرہ ہے۔

بی آر ایس کے جن قائدین کو دوبارہ ٹکٹ حاصل ہوا اُن کے حامیوں کی جانب سے مختلف حلقوں میں زبردست جشن منایا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں