کے سی آر نے آئندہ اسمبلی انتخابات کےلئے بی آر ایس امیدواروں کی 105 امیدواروں پر مشتمل پہلی فہرست جاری کی جس میں صرف تین مسلم امیدوار شامل ہیں۔ بی آر ایس کی پہلی فہرست میں ذات پات کا خیال رکھا گیا ہے۔ او سی طبقہ کے 58 اور بی سی طبقہ کے 22 امیدواروں نے فہرست میں جگہ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
اسی طرح اگر ہم گہرائی سے دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ ماضی کی طرح اس بار بھی ریڈی برادری کو سب سے زیادہ نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔ اس بار ریڈی امیدوار 40 سیٹوں پر بی آر ایس کی جانب سے مقابلہ کریں گے۔ کل امیدواروں میں او سی 58، بی سی 22، ایس سی 20، ایس ٹی 12، خواتین 7 اور اقلیتی 3 امیدوار میدان میں ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق 115 امیدواروں میں سے 58 او سی امیدواروں میں، ریڈی-40، ویلاما-11، کمّا-5، وشیا-1، برہمن-1 ہے، وہیں 22 بی سی امیدواروں میں کاپو-10، یادو-5، گوڑ-4، بیسٹا-1، ونجارا-1، پدمسالی-1 ہے اور 12 ایس ٹی امیدواروں میں لمباڑہ -7، آدیواسی-5 ہیں۔ اسی طرح ایس سی کے 20 امیدواروں میں مالا-8، مدیکا-11، نیتاکنی-1 ہے۔
بی آر ایس کی پہلی فہرست کے بعد تلنگانہ کے مسلمانوں میں مایوسی دیکھی جارہی ہے۔ 2011 کے سنسس کے مطابق تلنگانہ میں مسلمانوں کی آبادی تقریباً 13 فیصد ہے جبکہ بی آر ایس کی اسمبلی انتخابات کے امیدواروں کی فہرست میں مسلمانوں کو تین فیصد سے بھی کم نمائندگی دی گئی۔ جبکہ حقیقی معنوں میں بی آر ایس نے امیدواروں کی فہرست میں مسلمانوں کو ایک فیصد سے بھی کم نمائندگی دی ہے، کیونکہ جن دو حلقوں پر مسلم امیدواروں کو اتارا گیا ہے وہاں بی آر ایس مجلس کے ساتھ دوستانہ مقابلہ کرے گی۔ یہاں مجلس کی جیت یقینی ہے، یہاں سے صرف ضابطہ کی تکمیل کےلئے امیدوار کے ناموں کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس طرح بی آر ایس نے 105 امیدواروں کی فہرست میں صرف بودھن سے ایک مسلم امیدوار (شکیل عامر) کو میدان میں جیتنے کےلئے اتارا ہے۔