حیدرآباد: پرانے شہر کے اسکول کی نصابی کتاب میں گستاخانہ مواد کے خلاف مسلم نوجوانوں کا شدید احتجاج، پولیس نے پرنسپل کو گرفتار کرلیا

حیدرآباد (دکن فائلز) حیدرآباد کے پرانے شہر میں واقع ایک کرسچن اسکول کے خلاف مسلمانوں نے زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق گذشتہ اتوار کی رات کالا پتھر علاقہ میں واقعہ ایک اسکول کی نصابی کتاب میں گستاخانہ مواد کے خلاف مسلمانوں نے جم کر احتجاج کیا جس کے بعد علاقہ میں کشیدگی پھیل گئی۔

تفصیلات کے مطابق امیگوس بوکس انٹرنیشنل یو ایس اے کی جانب سے شائع ہونے والی چوتھی جماعت کی سوشل اسٹڈیز کی کتاب میں پیغمبر اسلام کی خیالی تصویر کشی کی گئی، اس کتاب کو کالا پتھر میں واقعہ ایک اسکول کے نصاب میں شامل کیا گیا تھا۔ مسلمانوں کے شدید احتجاج کو دیکھتے ہوئے اسکول انتظامیہ نے اپنی لاعلمی کا اظہار کیا۔

کالاپتھر پولیس نے سینٹ مارکس بوائز ٹاؤن اسکول کی نصابی کتاب میں پائے جانے والے گستاخانہ حرکت کے خلاف مظاہروں کے سلسلے میں دو مقدمات درج کیے ہیں۔ پولیس نے گستاخانہ حرکت کے خلاف احتجاج کررہے مسلم نوجوان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔ وہیں ایک اور مقدمہ متنازعہ نصابی کتاب کے پبلشرز اور سینٹ مارکس بوائز ٹاؤن اسکول کی پرنسپل کے خلاف درج کیا۔

اتوار کی رات شہر میں اس وقت کشیدگی پھیل گئی جب اسکول کی نصابی کتاب میں توہین آمیز مواد کے خلاف مسلم نوجوانوں کی جانب سے شدت کے ساتھ مظاہرے شروع ہوئے۔ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب اسکولی طلبا کے رشتہ داروں نے گستاخانہ مواد کے سلسلہ سے متعلق سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا۔ یہ خبر تیزی سے پھیل گئی، جس کے بعد علاقہ کے مسلم نوجوانوں نے اتوار کی رات اسکول پہنچ کر اپنے غم و غصہ کا اظہار کیا۔

مسلم نوجوانوں نے پبلشر اور اسکول کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ پولیس نے ایک معاملے میں تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 147، 148، 332، 427 اور 149 کے تحت مقدمہ درج کیا ہے تو وہیں دوسرا مقدمہ امیگوس اکیڈمک کریٹیو پبلشر، ویزاگ کے رہنے والے اے روی ریڈی اور سینٹ مارکس بوائز ٹاؤن اسکول انتظامیہ کے خلاف درج کیا۔ اس معاملہ میں روی ریڈی اور اسکول پرنسپل کو گرفتار کرنے کی اطلاع ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں