عالمی فلاحی تنظیم ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فورسز اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے درمیان جاری حالیہ کشیدگی کے باعث صورتِ حال تباہ کن ہے اور اسپتال زخمیوں سے بھر گئے ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق غزہ پر اسرائیلی جارحیت اور بمباری حیران کن ہے جس کی وجہ سے ہلاکتیں بڑھ رہی ہیں، اس لیے کسی بھی صورت میں جنگ رکنا چاہیے کیونکہ موجودہ صورت حال غزہ کے لوگوں کے لیے کسی سزا سے کم نہیں ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غزہ میں پانی، بجلی اور ایندھن کی سپلائی مکمل طور پر بند کردی گئی ہےجس کی وجہ سے پوری آبادی بنیادی ضروریات سے محروم ہوگئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق موجودہ صورتِ حال کی وجہ سے غزہ کے تمام اسپتالوں میں دوائیوں اور دیگر میڈیکل سپلائیز کی شدید قلت کا بھی سامنا ہے۔
حماس کے طوفان الاقصیٰ آپریشن میں اسرائیلی ہلاکتوں کی تعداد 1200 سے زائد ہوگئی جب کہ غزہ پر جاری اسرائیلی بمباری میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 1050 تک پہنچ گئی اور 5 ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں۔ حماس کے اسرائیل پر تاریخی اور حیران کن حملے کے بعد اسرائیلی افواج کی غزہ پر بمباری جاری ہے، اسرائیلی افواج بلاامتیاز رہائشی عمارتوں، خواتین اور بچوں کو بھی نشانہ بنارہی ہیں جس کے سبب ہلاکتوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔ فلسطین کی وزارت صحت نے غزہ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں اب تک 1050 افراد کی شہادتوں اور پانچ ہزار سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
مقامی صحافیوں کا کہنا ہےکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ غزہ کی صورتحال بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے جسے بیان کرنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔ مقامی صحافیوں کے مطابق غزہ کی گلیاں سنسنان ہیں اور خوف و ہراس میں مبتلا شہری بنیادی ضرورتوں سے بھی محروم ہیں۔ مقامی صحافیوں کا کہنا ہےکہ اسرائیلی جارحیت کے سبب غزہ میں کوئی مقام محفوظ نہیں ہے جس وجہ سے ڈاکٹرز اور ایمرجنسی ورکرز کو کام کرنے میں شدید دشواری کا سامنا ہے۔