مسجدِ اقصیٰ میں عبادت کیلئے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

مسلمانوں کے قبلہ اول جو مسجد اقصیٰ سے مشہور ہے، میں اسرائیل نے مسلمانوں کا داخلہ روک دیا، یہودیوں پر پابندی کے باوجود انہیں عبادات کی اجازت دیدی۔ عرب میڈیا رپورٹ نے بھی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ 7 اکتوبر کو اسرائیلی حملوں کے بعد سے مسجد اقصیٰ میں نماز بالخصوص نماز جمعہ مشکل ہوگئی ہے، نمازیوں کو مسجد آنے سے روکنے کے لیے اسرائیلی پولیس نے سڑکیں بلاک کردیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی جگہ جگہ رکاوٹیں لگائی گئی ہیں، مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی نمازیوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ گزشتہ چند ہفتوں سے فلسطینی مسجد کے قریب جمع ہو کرسڑکوں پر نماز ادا کررہے ہیں۔ فلسطینی سرکاری خبر رساں ایجنسی وفا کی رپورٹس کے مطابق اسرائیلی حکام نے مسلمانوں کے لیے مسجدِ اقصیٰ کے تمام دروازے عارضی طور پر بند کر دیے تاہم یہودیوں کو اپنی عبادات کرنے کی مکمل اجازت دی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس کے محکمۂ اسلامی اوقاف نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے، جس کا انتظامی کنٹرول اردن کے پاس ہے۔ محکمۂ اسلامی اوقاف کے مطابق اسرائیلی پولیس افسروں نے قلعہ بند مسجد کے تمام دروازے اچانک بند کرنا شروع کر دیے اور مسلمانوں کا داخلہ مسجد اقصٰی میں روک دیا گیا جبکہ دوسری جانب یہودیوں کو عبادت کی مکمل اجازت دی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق موجودہ حکومتی معاہدے اور قدیم شہر میں واقع مسجدِ اقصٰی میں نافذ پالیسی کے تحت غیر مسلم، مقبوضہ بیت المقدس کے احاطے کا دورہ تو کر سکتے ہیں لیکن انہیں وہاں عبادت کرنے کی اجازت نہیں، اس کے برعکس صرف مسلمان ہی احاطے میں عبادت کر سکتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں