اندھی، گونگی اور بہری دنیا سے غزہ کے بچوں کی چیخ چیخ کر جنگ بند کرانے کی فریاد

فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کے لاکھوں باشندوں کو سال ہال سال سے پابندیوں کی مصیبت کے بعد اب موت کا خوف کھائے جا رہا ہے۔ دوسری طرف دنیا غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ہونےوالے وحشیانہ قتل عام پر مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔

العربیہ اردو نیوز کے مطابق غزہ کے لاکھوں باشندوں کا مستقبل تاریک اور کربناک ہے کیونکہ بمباری اور نقل مکانی کے نتیجے میں ان کے مصائب مزید بڑھ رہے ہیں۔ تباہ کن جنگ کی وجہ سے بچے تنگ آچکے ہیں۔ وہ چیخ چیخ کر دنیا سے جنگ رکوانے کی اپلیں کرتے ہیں مگراندھی، گونگی اور بہری دنیا میں ان کی فریاد سننے والا کوئی نہیں۔

غزہ میں کوئی گلی اورمحلہ اسرائیلی بمباری سے محفوظ نہیں۔ شہری بےگھر ہیں۔ وہ ایک جگہ منتقل ہوتے ہیں تو اسرائیل انہیں وہاں بمباری سے نشانہ بناتا ہے یا انہیں وہاں سے بھی نقل مکانی کا نوٹس ملتا ہے۔ جمعہ کی رات سے محصور غزہ کی پٹی پر پرتشدد بمباری کا سلسلہ تھم نہیں سکا ہے۔ عینی شاہدین نے اتوار کو صبح سویرے غزہ کی پٹی کی شمالی مشرقی سرحد پر فلسطینی دھڑوں کی اسرائیلی افواج اور فورسز کے درمیان دوبارہ جھڑپوں کی اطلاع دی۔

فلسطینی میڈیا نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے شمال مشرقی غزہ کے جبالیہ میں گھسنے کی کوشش کے بعد پرتشدد جھڑپیں شروع ہوئیں۔ ذرائع نے اطلاع دی کہ فلسطینی بندوق برداروں نے خان یونس میں گھسنے کی اسرائیلی فورسز کی کوشش کو پسپا کردیا۔

عینی شاہدین نے توپ خانے کی آوازیں سننے اور بھاری ہتھیاروں کے ساتھ جھڑپوں کی تصدیق کی۔ یہ فائرنگ اور توپ خانے سے شیلنگ اس وقت کی گئی جب اسرائیلی فوج نے جبالیہ میں گھسنے کی کوشش کی تھی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسرائیلی طیاروں نے شمالی غزہ کی پٹی کے متعدد علاقوں کو نشانہ بناتے ہوئے پرتشدد حملوں کا سلسلہ شروع کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں