چند روز قبل فلسطینی عوام کے ساتھ پیش آنے والے المناک واقعات پر تنقید کرنے کے بعد بین الاقوامی اسٹار انجلینا جولی نے غزہ کی پٹی کے مکینوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کی مذمت کا اعادہ کیا اور اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر جبالیہ مہاجر کیمپ کے قتل عام کی تصویر بھی شیئر کی۔
انہوں نے لکھا، ’’یہ ایک محصور آبادی پر جان بوجھ کر بمباری ہے جس میں بھاگنے کی جگہ نہیں ہے۔‘‘غزہ تقریباً دو دہائیوں سے ایک کھلی جیل ہے اور تیزی سے اجتماعی قبر بنتا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید لکھا ’’کہ مرنے والوں میں 40 فیصد معصوم بچے ہیں، اور پورے پورے خاندان مارے جا رہے ہیں، جب کہ وہ دنیا بھر کی حکومتوں کے تعاون کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ لاکھوں فلسطینی شہری جن میں بچے، خواتین اور خاندان شامل ہیں، اجتماعی تشدد کا نشانہ بن رہے ہیں۔ جبکہ وہ خوراک، ادویات اور انسانی امداد سے محروم ہیں، جو کہ بین الاقوامی قانون کے منافی ہے، انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے مطالبے سے انکار اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بھی دخل اندازہ سے روکا جا رہا ہے۔‘‘
انسٹاگرام اکاونٹ پر اپنے پیغام میں امریکی اداکارہ انجلینا جولی نے کہا غزہ والے دو دہائیوں سے بغیر چھت کے قید ہیں،فلسطینی خاندانوں کا قتل عام ہورہا ہے۔ اداکارہ نے مزید کہا کہ اسرائیل ایسی آبادی پر دانستہ بمباری کررہا ہے جس کے پاس بھاگنے کی جگہ نہیں،فسطینی دو دہائیوں سے بغیر چھت کے قید ہے، غزہ اجتماعی قبرستان بن رہا ہے۔
انجلینا جولی نےکہا کہ چالیس فیصد متاثرین معصوم بچے ہیں۔ خاندان کے خاندان قتل ہو رہے ہیں،دنیا خاموش ہے،لاکھوں فلسطینی خوراک،ادویات اور طبی امداد سے محروم ہیں۔ یہ غیر انسانی سلوک بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے،اجتماعی سزائیں دی جارہی ہیں،انسانی بنیادوں پراقوام متحدہ کا جنگ بندی کا مطالبہ ترک کرکے عالمی رہنما بھی جنگی جرائم میں ملوث ہیں۔