اسرائیلی فوج کی درندگی کا ایک اور ہولناک جنگی جرم سامنے آگیا، شمالی غزہ میں بچوں کے النصر اسپتال میں قبل از وقت پیدا ہونے والے متعدد بچے شہید ہوگئے۔ اسرائیلی فوج نے کچھ ہفتے پہلے ان بچوں کے گھر والوں اور اسپتال کے عملے کو اسلحے کے زور پر اسپتال سے باہر نکال دیا تھا۔
المشہد ٹی وی نے بچوں کے النصر اسپتال کے ایمرجنسی روم کی ویڈیو جاری کی ہے، جس میں قبل از وقت پیدا ہونے والے اُن بچوں کی لاشیں پڑی دکھائی دیں جنہیں اسرائیلی فوج نے وہیں اکیلا چھوڑ دیا تھا۔ فوٹیج میں نوزائدہ بچوں کی گلی ہوئی لاشیں دیکھی گئیں، جن میں کیڑے پڑ گئے ہیں۔
ثريد
🔴جريمة إسرائيلية
1/7
في 10 نوفمبر أُخلي مستشفى النصر للأطفال تحت تهديد السلاح من إسرائيل، وقال مدير المستشفى للصحافة أنه تم إخلاء المرضى منه.
أمس 27 نوفمبر وصل محمد بعلوشة مراسل قناة @almashhadmedia إلى المستشفى ليوثق مشهدا صادما،لجثث أطفال خدّج يخرج الدود منهم على الأسرة: pic.twitter.com/AaiZWWjhKU— Muath Hamed (@MuathHamed) November 28, 2023
شمالی غزہ میں بچوں کے النصر اسپتال کو اسرائیلی فورسز نے 10 نومبر کے حملوں میں ناکارہ بنا دیا تھا، اسپتال کو ٹینکوں سے گھیر کر وہاں موجود تمام لوگوں کو آدھے گھنٹے کے اندر اسپتال خالی کرنے کا حکم دیا تھا۔ ڈاکٹروں کے مطابق اسرئیلی فوج نے ڈاکٹروں کو قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کو وہاں سے لے جانے کی اجازت نہیں دی تھی۔
غزہ میں فلسطینی حکام کے مطابق 7 اکتوبر سے شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں فلسطینی شہدا کی تعداد 15 ہزار سے زیادہ ہوگئی، غزہ کے شہدا میں 6 ہزار 150 بچے اور 4 ہزار سے زائد خواتین شامل ہیں۔