اسدالدین اویسی کنگ میکر؟

حیدرآباد (دکن فائلز) تلنگانہ انتخابات پر مختلف ایگزٹ پول کے بعد تجسس بڑھ گیا ہے۔ بعض ایگزٹ پول میں کانگریس کو سبقت حاصل ہے تو کچھ ایگزٹ پول میں بی آر ایس کا موقف طاقتور بتایا جارہا تو بعض میں کانٹے کا مقابلہ بتایا گیا۔

ان سب کے دوران یہ قیاس آرائیاں بھی جاری ہیں کہ نتائج کے بعد کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کا موقف کیا ہوگا۔ جیسا کہ امکان ہے کہ مجلس کو 7 حلقوں میں کامیابی حاصل ہوگی۔ اسی طرح اگر کانگریس کو 60 سے کم نشستیں ملتی ہے اور بی آر ایس کو بھی 60 سے کم حلقوں میں کامیابی ملتی ہے تو ایسے میں مجلس کا موقف کیا ہوگا۔

تلنگانہ انتخابی نتائج کے بعد کیا اسدالدین اویسی کنگ میکر کا رول ادا کریں گے؟ یہ سوال اب سیاسی گلیاروں میں گونج رہا ہے۔ اس کے علاوہ یہ سوالات بھی سیاسی حلقوں میں گردش کررہے ہیں کہ اگر کانگریس کو ضرورت پڑنے پر کیا مجلس اس کی مدد کرے گی؟ کیا نتائج کے بعد بھی مجلس کا رشتہ بی آر ایس کے ساتھ قائم رہے گا اور اگر ایسا ہوتا ہے تو کیا مجلس حکومت میں ساتھ رہےگی؟ اور مجلس کے کتنے ارکان اسمبلی وزیر بنیں گے؟ کیا اکبرالدین اویسی کو وزیر داخلہ بنایا جائے گا؟ اس طرح کے سوالات فی الحال عوام کے ذہنوں میں ہیں۔ ان سب سوالات کے جوابات اندرون ایک ہفتہ ملنے کی توقع ہے۔ اس سلسلہ میں تصویر بہت جلد واضح ہوجائے گی۔

تلنگانہ انتخابات کے نتائج کا 3 دسمبر کو اعلان کیا جائے گا اور اسی روز شام تک تصویر کچھ حد تک صاف ہوجائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں