حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی جنگ بندی مذاکرات کیلئے قاہرہ آمد

حماس کے قطر میں مقیم رہنما اسماعیل ہنیہ غزہ میں اسرائیل کے ساتھ گروپ کی جنگ میں تؤقف اور قیدیوں کے تبادلے پر بات مذاکرات کے لیے بدھ کے روز قاہرہ پہنچے۔ العربیہ کی رپورٹ کے مطابق گروپ نے ایک بیان میں کہا، ہنیہ “غزہ کی پٹی پر صیہونی (اسرائیلی) جارحیت کی پیشرفت اور دیگر معاملات پر مصری حکام سے مذاکرات کے لیے دارالحکومت قاہرہ پہنچے۔”

قاہرہ پہنچنے سے پہلے ہنیہ نے دوحہ میں ایرانی وزیرِ خارجہ حسین امیر عبداللہیان سے ملاقات کی تھی حالانکہ اس ملاقات کی تفصیلات بہت کم تھیں۔ فلسطینی مزاحمت کار گروپ کے قریبی ذریعے نے منگل کے روز بتایا ہنیہ حماس کے ایک “اعلیٰ سطحی” وفد کی قیادت کریں گے جہاں وہ مصری انٹیلی جنس کے سربراہ عباس کامل اور دیگر کے ساتھ مذاکرات طے شدہ ہیں۔

دورے کے بارے میں بات کرنے کا اختیار نہ ہونے کی وجہ سے ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، بات چیت “جارحیت اور جنگ کو روکنے پر ہو گی تاکہ قیدیوں کی رہائی (اور) غزہ کی پٹی پر مسلط محاصرے کے خاتمے کے لیے ایک معاہدے کی تیاری کی جا سکے۔”

غزہ میں حماس کے شانہ بشانہ لڑنے والے اسلامی جہاد گروپ کے ایک قریبی ذریعے نے بتایا کہ اگلے ہفتے کے اوائل میں گفتگو کے لیے گروپ کے رہنما زیاد نخلیح کی آمد بھی قاہرہ میں متوقع ہے۔ دونوں گروپوں نے اس ہفتے کے شروع میں ایسی ویڈیوز پوسٹ کی تھیں جن کے بارے میں ان کا دعویٰ تھا کہ وہ غزہ کے یرغمالی تھے جو بدستور اسیر تھے اور اسرائیلی حکومت سے اپنی رہائی کو یقینی بنانے کی درخواست کر رہے تھے۔

گذشتہ ماہ کے آخر میں مصر اور امریکہ کی مدد سے قطر کی ثالثی میں طے شدہ جنگ بندی ایک ہفتے تک جاری رہی جس کے دوران اسرائیلی جیلوں میں قید 240 فلسطینیوں کے بدلے 80 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں