حیدرآباد (پریس نوٹ) محمد احمد خان جنرل سیکرٹری ٹی ایس ٹی یو حیدراباد کی اطلاع کے بموجب سرکاری اساتذہ کی مختلف تنظیموں کے صدور وہ متعمدین کے وفد نے پرنسپل سیکرٹری محکمہ تعلیمات بی وینکٹیشور سے ملاقات کر کے سرکاری اسکولوں میں چلائے جانے والے پروگرام ایف ایل این اور اننتی کو منسوخ کرنے کے لیے نمائندگی کی ۔اس وفد میں محمد احمد خان (ٹی ایس ٹی یو), محمد اقبال( ٹی ایس ٹی یو), ڈی گری وردھن (ٹی جی ٹی اے), حمید خان ( ار یو پی پی ٹی), محمد علیم (ٹی ٹی یو) اور نظیر احمد (ٹی ار ٹی ایف) شامل تھے. پروگرام کو منسوخ کرنے کی نمائندگی کرتے ہوئے اس پروگرام سے ہونے والی دشواریوں کو تفصیلی طور پر پیش کیا۔ کئی اساتذہ کی جائیدادیں مخلوعہ ہیں جس سے پرائمری سطح پر ایف ایل این پر عمل اوری مشکل ہے، پرائمری سطح پر اساتذہ کو ملٹی گریڈ تدریس اور ہمہ مضامین کی تدریس کرنی پڑھ رہی ہے جس سے اساتذہ کو کافی دشواریاں پیش ارہی ہیں۔ اسی طرح ہائی سکول میں اننتی پروگرام کو اس سال سے متعارف کیا گیا۔
اننتی پروگرام کے نامناسب ہونے کی وجہ سے اور پروگرام کے غیر سائنٹیفک ہونے کی وجہ سے تمام مضامین کے اساتذہ اپنے اپنے مضامین کے ضروری اسکلز (صلاحیتوں) کی تدریس سے خاصر ہیں، جس سے طلباء ہر مضمون کی مہارتیں سیکھنے سے محروم ہو رہے ہیں۔اننتی پروگرام کو کچھ اس انداز سے بنایا گیا ہے کہ اس پر عمل اوری سے ہر مضمون کے اساتذہ اپنا نصاب مکمل نہیں کر پا رہے ہیں، اور دوسری اہم بات اساتذہ دسویں کلاس کے طلباء پر توجہ نہیں دے پا رہے ہیں، جس سے دسویں جماعت کے نتائج متاثر ہو سکتے ہیں اور فیصد میں کمی آ سکتی ہے۔ اس پروگرام کے تحت کئی پلان اور فارمیٹس کو مکمل کرنے کی ہدایت دی جا رہی ہے جیسے یونٹ پلان /سبق کی منصوبہ بندی/ تدریسی پوائنٹس /خود تشخیص کا فارمیٹ وغیرہ جس سے اہم تدریسی وقت ضائع ہو رہا ہے. ساتھ ہی ساتھ ہر ماہ ٹیسٹ کا انعقاد اور ہر ماہ اسکول کمپلیکس کی میٹنگز وغیرہ کا لزوم جس سے چار تا پانچ تدریسی دن متاثر ہو رہے ہیں اور نصاب نامکمل رہنے اور وقت پر اس کی تکمیل دشوار ہو گئی ہے۔
اس کے علاوہ اساتذہ کو مختلف ایپس اور ویب سائٹ پر ان پروگراموں کی تفصیلات ، ہر ماہ بچوں کے نتائج وغیرہ کو ان لائن کرنے کے احکامات دیے گئے ہیں، اور جب ان احکامات کو پورا کیا جاتا ہے تو تدریسی اوقات میں کمی واقع ہو رہی ہے ، اور تعلیم متاثر ہو رہی ہے۔ ان پروگراموں سے طلباء کی صلاحیتوں میں اضافے کی بجائے وقت ضائع ہو رہا ہے۔ کئی ہائی اسکولوں میں مضمون واری اساتذہ کی کمی ہے اور جو اساتذہ موجود ہیں ان پر کام کے بوجھ کی وجہ سے صحت متاثر ہو رہی ہے۔ اساتذہ پریشانی وہ بے چینی، ڈر وہ خوف کے ماحول میں کام کر رہے ہیں۔ ان پروگراموں کے علاوہ ایف ار ایس ایپ کے ذریعے طلباء کی حاضری کا لزوم لگایا گیا ہے، جس سے پہلا اہم پیریڈ متاثر ہو رہا ہے اور تقریبا وقت حاضری لینے میں ضائع ہو رہا ہے۔
وفد نے سیکرٹری محکمہ تعلیمات سے گزارش کی کہ فوری اثر کے ساتھ ایف ایل این اور انتی پروگرام کو منسوخ کیا جائے۔ کمپلیکس میٹنگز اور ایف ار ایس ایپ میں لی جانے والی حاضری کے نظام کو بھی ختم کیا جائے۔ اور تمام ان لائن کام اساتذہ کو مختص نہ کیے جائیں۔ اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے وفد کے ذمہ داروں نے کہا کہ جس طرح ایک ڈاکٹر مریضوں کا علاج کرتا ہے اور مریضوں کے علاج وہ اپریشن وغیرہ کرنے کے لیے کسی کو احکامات دینے کی ضرورت نہیں پڑھتی، تو پھر اساتذہ کو کیوں ہر بات پر احکامات جاری کیے جا رہے ہیں کہ اس طرح پڑھاؤ اس طرح کے مشاغل کراؤ وغیرہ وغیرہ۔ ہم اساتذہ ایک ڈاکٹر کی طرح ٹرینڈ ہیں، اور ہم جانتے ہیں کہ بچوں کی تربیت کس طرح کی جائے۔ ایف ایل این اور انتی جیسے پروگرام کو متعارف کر کے ہمیں محدود نہ کیا جائے۔ اگر ہمیں پڑھانے کے عمل میں آزادی دی جائے تو ہم اساتذہ طلباء کی ہمہ گیر ترقی کے لیے سائنٹیفک اور اخترائی طریقے اپنا کر طلباء کو قابل بنانے کی بھرپور جدوجہد کریں گے اور اچھے نتائج دے پائیں گے۔