فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف مسلمانوں کی بائیکاٹ مہم کے بامعنی اثرات سامنے آنے لگے

مکڈونلڈ کے سربراہ کرس کیمپزنسکی نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے علاوہ دنیا بھر میں بھی بائیکاٹ مہم نے کاروبار متاثر کیا ہے۔ اس سے دنیا کی کئی فاسٹ فوڈ چینز بھی متاثر ہوئی ہیں۔ علاوہ ازیں اس بائیکاٹ مہم نے کئی مغربی برانڈز کو بھی متاثر کیا ہے۔

خیال رہے یہ بائیکاٹ مہم سات اکتوبر سے غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری کے خلاف رد عمل کے طور پر ان تمام ملکوں کی مصنوعات اور برانڈز کے بائیکاٹ کی مہم شروع کر رکھی ہے۔ اس سلسلے میں فلسطین کے حامیوں نے مشرق وسطیٰ سمیت باقی ملکوں میں بھی متبادل ‘فوڈ چینز’ کے علاوہ متبادل برانڈز کے بارے میں بھ رہنمائی دی ہے۔

العربیہ کی ایک رپورٹس کے مطابق مکڈونلڈ کو اس مہم کے منفی نتائج کا اس وقت سے زیادہ سامنا کرنا پڑا ہے جب سے چین میں مکڈونلڈ کی اسرائیلی شاخ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پوسٹ کیا تھا اس نے جنگ کے دوران اسرائیل کے ہزاروں فوجیوں کو مفت کھانا دیا ہے۔

مکڈونلڈ سربراہ نے ‘لنکڈ ان’ پر لکھا ہے میں تسلیم کرتا ہوں کہ مشرق وسطیٰ اور اس سے باہر کی سب مارکیٹیں جنگ اور اس سے متعلق اطلاعات مکڈونلڈ جیسے برانڈز اور کاروبار کو متاثر کر رہی ہیں۔ تاہم واضح رہے مکڈونلڈ سربرہ جنگ سے متعلقہ ان معلومات کو غلط اور بے بنیاد کہہ کر ان کے اثرات کا ذکر کیا ہے۔

مکڈونلڈ کے سی ای او نے کہا ‘یہ مایوس کن اور اطلاعات ہیں، کیونکہ ہم تو جس ملک میں بھی کام کرتے ہیں اس ملک کے مکڈونلڈ کے مقامی مالک فخر کے ساتھ نمائندگی کرتے ہیں۔ اور اپنے ہاں کے ہزاروں شہریوں کو ملازمت دیتے ہیں، نیز اپنی کمیونٹیز کی خدمت اور مدد کرتے ہیں۔

مشرق وسطیٰ میں اسرائیلی جنگ سے متعلق پوسٹوں کے بعد متحدہ عرب امارات، کویت، اردن، مصر، عمان، سعودی عرب اور لبنان میں مکڈونلڈز کی فرنچائز نے اسرائیلی فرنچائز کے ساتھ اپنے تعلق سے انکار کیا ہے۔ ان پوسٹوں میں غزہ کے لیے چندہ دینے کا بھی وعدہ کیا ہے۔

دوسری جانب سعودی عرب کی مکڈونلڈ فرنچائز کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہم دیکھیں گے کہ اسرائیلی فوج کو کھانا خود ہی عطیہ کرنے کا فیصلہ انفرادی تھا کسی اور وجہ سے ایسا کیا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں