سوشل میڈیا پر ’مزار‘ رسول ﷺ کے حوالے سے وائرل تصویر کی حقیقت کیا ہے؟ (ویڈیو دیکھیں)

(ایجنسیز) ان دنوں سوشل میڈیا پر ایک قبر کی تصویر وائرل ہو رہی ہے۔ اس تصویر کو فیس بک، ایکس اور دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بڑے پیمانے پر تبصروں کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔

بعض لوگوں کا دعویٰ ہے کہ یہ تصویر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری آرام گاہ کی ہے۔ تصویر میں دیکھی جانے والی قبر ایک کشادہ کمرے میں نظر آتی ہے اور قبر پر سبز چادر پھیلائی گئی ہے۔

اس تصویر کو پوسٹ کرنے والے بعض لوگوں نے اسے لائیک کرنے اور اس پر کمنٹس کی دعوت دی ہے۔ انہوں نے اسے سچ مسچ میں مزار رسول ﷺ قرار دیا ہے۔

واضح رہے کہ خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ نے اس تصویر کو ایک خبر کی شکل میں شائع کیا ہے۔ خبر رساں ادارے کے مطابق یہ تصویر حجرہ نبویﷺ کی نہیں کیونکہ اس میں اس حجرے کے اندر کا منظر نہیں دکھتا۔

یاد رہے کہ آپ ﷺ مدینہ منورہ میں واقع مسجد نبوی ﷺ سے متصل حجرے میں مقیم تھے اور آپ کی زندگی کے آخری ایام وہیں گذرے۔ وہیں پر آپﷺ کو سپرد خاک کیا گیا۔ ظہور اسلام سے پہلے مدینہ منورہ کو یثرب کا نام دیا جاتا تھا۔

جیسے جیسے مسجد نبوی کی توسیع ہوتی گئی حجرہ اور مزار مسجد کے احاطے میں آگئے۔ جہاں تک مزعومہ مزار رسول ﷺ کی تصویر کا تعلق ہے تو وہ درست نہیں۔ بعض صارفین کا کہنا ہے کہ یہ قبر دراصل سلطنت عمان کے اندر ہے۔ مقامی باشندوں کا خیال ہے کہ یہ حضرت ایوب علیہ السلام کی آخری آرام گاہ کی تصویر ہے۔ انہیں تینوں ابراہیمی مذاہب میں عزت دی جاتی ہے۔

اس تصویر کو کئی ویب سائٹس پر برسوں پہلے شائع کیا گیا تھا۔ 2007ء میں اسے الامی ایجنسی کی طرف سے شائع کیا تھا۔ گہرائی سے تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ یو ٹیوب پر صارفین کی جانب سے پوسٹ کی گئی ویڈیوز کی موجودگی کا انکشاف اس مزار کے اندر فلمایا گیا ہے جو سلطنت عمان کے جنوب میں واقع ظفار گورنری میں واقع ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں