مسجد الاقصی کے بارے میں صیہونیوں کے فیصلے پر حماس کا انتباہ

حماس نے ماہ مبارک رمضان میں مسجد الاقصی میں فلسطینیوں کے داخلے پر پابندی کے صیہونی حکومت کے فیصلے پر سخت انتباہ دیا ہے۔ حماس نے مسجد الاقصی میں فلسطینیوں کے داخلے پر پابندی پر مبنی صیہونی کابینہ کے انتہا پسند وزیر بن گویر کی تجویز پر نیتن یاہو کی رضامندی کو فلسطین کے مظلوم عوام کے خلاف مذہبی جنگ اور مذہبی آزادی کے خلاف ایک اور وحشیانہ صیہونی اقدام سے تعبیر کیا ہے۔

حماس نے مسجد الاقصی کے خلاف کسی بھی طرح کے ایسے اقدام پر سخت خبردار کرتے ہوئے کہ جس سے فلسطینیوں کی مذہبی آزادی متاثر ہو سکتی ہے، فلسطینیوں سے کہا ہے کہ صیہونی حکومت کے ہر طرح کے مجرمانہ فیصلے کا بھرپور مقابلہ کريں۔ بن گویر نے ماہ مبارک رمضان قریب آنے پر نیتن یاہو حکومت کو تجویز پیش کی ہے کہ بیت المقدس اور سن اڑتالیس کے مقبوضہ علاقوں نیز غرب اردن کے علاقوں کے فلسطینیوں کا، مسجد الاقصی میں داخلہ روکا جائے جس پر نیتن یاہو حکومت نے اس طرح کے منصوبے کے بھیانک نتائج کو سمجھے بغیر اپنی رضامندی کا اظہار کیا ہے۔

صیہونی کابینہ کے وزیر ایتمار بن گویر نے کہا ہے کہ ماہ مبارک رمضان میں صرف ستر سال سے زیادہ عمر کے فلسطینیوں کو ہی مسجد الاقصی میں داخل ہونے کی اجازت دی جانی چاہیے جس پر تحریک حماس سمیت تمام فلسطینی تنظیموں اور فلسطینی مجاہدین نے سخت خبردار کیا ہے اور تاکید کی ہے کہ غاصب و جارح صیہونی حکومت کے لئے اس قسم کے وحشیانہ فیصلے کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں