(ایجنسیز) عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو رفح میں فوجی آپریشن روکنے کا حکم دے دیا۔ عالمی عدالت انصاف میں رفح میں اسرائیلی آپریشن رکوانے کے لیے جنوبی افریقہ کی درخواست پر فیصلہ سنایا گیا۔ عالمی عدالت نے فیصلہ 2-13 کی اکثریت سے سنایا، درخواست پر فیصلہ عالمی عدالت انصاف کے جسٹس نواف سلام نے پڑھ کر سنایا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ اسرائیلی فوج کوغزہ کےعلاقےرفح میں فوجی کارروائیاں فوری طورپرروکنی ہوں گی،غزہ پٹی کےشہری انتہائی تشویشناک حالات سےدوچارہیں۔ عدالت نے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ اسرائیل فوری طور پر رفح کی بارڈر کراسنگ کو کھولے۔
دی ہیگ میں واقع عالمی عدالت انصاف نے غزہ میں جنگ بندی پر عمل درآمد کےلیے جنوبی افریقی درخواست پر فیصلہ سنادیا۔ آئی سی جے کا 2-13 کی اکثریت پر مبنی فیصلہ جسٹس نواف سلام نے پڑھ کر سنایا، جس میں کہا گیا کہ اسرائل فوری طور پر رفح میں فوجی آپریشن روکے اور عدالتی حکم کی تکمیل کی رپورٹ ایک ماہ میں پیش کرے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ رفح میں اسرائیلی اقدامات سے فلسطینی عوام کو شدید خطرات لاحق ہیں، غزہ میں انسانی زندگی کے لئے درکار تمام تر انفرااسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے۔
صدر نواف سلام نے مزید کہا کہ اس کے بعد جب غزہ سے لاکھوں افراد پناہ لینے رفح پہنچے تو اسرائیل نے وہاں بھی ملٹری آپریشن شروع کردیا۔ اس وقت رفح میں انسانی صورت حال نہایت تکلیف دہ ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اپنے اقدامات اور دلائل سے عدالت کو مطمئن نہیں کرسکا۔ اسرائیل نے گزشتہ فیصلے پر عمل درآمد کو بھی یقینی نہیں بنایا اور انسانی حقوق کی پاسداری سے متعلق ٹھوس شواہد پیش نہیں کیے۔
یاد رہے کہ جنوبی افریقہ نے بین الاقوامی عدالت انصاف میں اسرائیل کو ‘غزہ کی پٹی میں فوجی آپریشن بند کرنے’ کا حکم دینے کے لیے ہنگامی اقدامات کی درخواست کر رکھی تھی۔ جنوبی افریقہ نے غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کو فلسطینیوں کی نسل کشی قرار دیتے ہوئے استدعا کی تھی کہ اسرائیل اب رفح کو بھی غزہ کی طرح تباہ کردینا چاہتا ہے۔ اسے روکا جائے۔
یاد رہے کہ عالمی عدالت انصاف نے جنوری میں اسی قسم کے ایک مقدمے میں اسرائیل کو کارروائیاں روکنے سمیت جنگ کی ہولناکیوں کو کم کرنے کے لیے کچھ اقدامات اُٹھانے کی ہدایات کی تھیں۔ تاہم غزہ کے بعد اسرائیل نے رفح میں ایک بڑے فوجی آپریشن کا عندیہ دیا جس پر امریکا سمیت اس کے اتحادیوں نے بھی اس آپریشن میں بڑے پیمانے پر معصوم جانوں کے نقصان پر خبردار کیا تھا۔