(ایجنسیز) اسرائیلی جنگی کابینہ نے امریکی صدر جوبائیڈن کی جنگ بندی تجاویز کو منظوری دے دی۔اسرائیلی جنگی کابینہ کو جوبائیڈن کی تجاویز پر حماس کے ردعمل کا انتظار ہے۔ اسرائیلیوں کے مطابق نیتن یاہو کا اپنا مقاصد پورے ہونے تک مستقل جنگ بندی کیلئے رضامند ہونے کا ارادہ نہیں ہے۔ واضح رہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیل، حماس جنگ بندی کا نیا منصوبہ پیش کرتے ہوئے حماس سے منصوبہ قبول کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ امریکی صدر نے کہا کہ یہ تنازعہ کو ختم کرنے کا بہترین طریقہ ہے، مجوزہ منصوبہ تین مراحل پر مشتمل ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ایک معاون نے تصدیق کی کہ جنگی کابینہ نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے پیش کیے گئے امریکا کے سہ نکاتی تجاویز کو قبول کرلیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک انٹرویو میں نیتن یاہو کے خارجہ پالیسی کے چیف ایڈوائزر اوفیر فالک نے کہا کہ امریکی صدر جوبائیڈن کی تجویز “ایک ڈیل تھی جس پر ہم نے اتفاق کیا ہے، اگرچہ یہ کوئی اچھی ڈیل نہیں لیکن اسرائیل ان تمام قیدیوں کو رہا کرنا چاہتا تھا۔
خارجہ پالیسی کے چیف ایڈوائزر اوفیر فالک نے مزید بتایا کہ ابھی اس روڈ میپ کی بہت ساری تفصیلات پر کام کرنا باقی ہے۔ لہذا اس پر عمل درآمد کے آغاز سے متعلق فی الوقت کچھ کہنا مشکل ہوجائے گا۔ نیتن یاہو کے خارجہ پالیسی کے چیف ایڈوائزر نے خبردار کیا کہ حالات بشمول یرغمالیوں کی بازیابی اور حماس کو مکمل طور پر ختم کرنے کی اسرائیلی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل کا جنگ کے آغاز سے یہی اصرار رہا ہے کہ وہ حماس کے خاتمہ تک لڑائی میں صرف عارضی توقف پر بات کرے گا جب کہ حماس نے ہمیشہ یہی شرط رکھی ہے کہ مستقل جنگ بندی کے بغیر وہ اسرائیلی یرغمالی کو رہا نہیں کریں گے۔ اسرائیل کے اپوزیشن لیڈر اور سابق وزیر خارجہ یائر لپیڈ نے بھی نیتن یاہو کو جنگ بندی کا معاہدہ کرنے پر اپنی سیاسی حمایت کی پیشکش کی ہے۔
حماس نے امریکی صدر جوبائیڈن کے روڈ میپ کا خیرمقدم کیا تھا۔ سینیئر رہنما اسامہ حمدان نے الجزیرہ سے گفتگو میں کہا تھا کہ جوبائیڈن کی تقریر میں مثبت خیالات شامل تھے، لیکن ہم چاہتے ہیں کہ یہ ایک جامع معاہدے کے فریم ورک کے اندر عمل میں آئے جو ہمارے مطالبات کو پورا کرے۔حماس کے رہنما نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے مکمل اور یقینی خاتمے، اسرائیل کی تمام غاصب افواج کے انخلاء، فلسطینیوں کی آزادانہ نقل و حرکت اور غزہ کی تعمیر نو کے لیے امداد کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے غزہ میں مستقل جنگ بندی کے لیے روڈ میپ پیش کیا تھا جو تین مراحل پر مشتمل تھا۔ پہلے مرحلے میں جنگ بندی اور آبادی والے علاقوں سے اسرائیلی فوجیوں کے انخلا، دوسرے مرحلے میں اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور تیسرے مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو کرنا شامل تھا۔