حیدرآباد (پریس نوٹ) مفتی محمود زبیر قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء تلنگانہ و آندھراپردیش نے اپنے پریس نوٹ میں میدک میں ہوئے فرقہ وارانہ فساد پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ میدک میں ہو نے والے فسادات خالص سسٹم اور انٹلیجنس کی فیلیئر کا نتیجہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جبکہ بہت ہی حساسیت سے مسئلہ سے نمٹنا چاہئے، پولیس گڑبڑ کرنے والے فرقہ پرست عناصر کے ساتھ تقریبا چار گھنٹے موجود تھی لیکن اس کے باوجود وہ حالات کی سنگینی کو سمجھ نہ سکی۔
انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء میدک کے ذمہ داروں اور وہاں کے علماء نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ تقریبا دوپہر سے کچھ غنڈہ عناصر مختلف مدارس کو پہنچ کر وہاں امن و امان کو تباہ کرنا اور لوگوں کو مشتعل کرنا چاہ رہے تھے۔ اس خصوص میں مدارس کے ذمہ داروں نے فوری پولیس کو اطلاع دی، پولیس وہاں پہنچی اور مفاہمت کراتے ہوئے فرقہ پرست عناصر کو واپس بھیج دیا گیا، لیکن شام ہوتے ہوتے فرقہ پرستوں نے فون اور واٹس ایپ کے ذریعہ بڑی تعداد اطراف کے گاؤں اور دیہات سے جمع کی اور شام ہوتے ہوتے مسلمانوں کے ایک گروپ پر حملہ کیا اور انہیں شدید زخمی کردیا، جس ہاسپٹل میں علاج چل رہاتھا پھر اس ہاسپٹل پر حملہ کیاگیا، تقریبا دیڑھ دوسو کی بھیڑ تھی، ڈاکٹر کی گاڑی کو انہوں نے نقصان پہنچایا، ہاسپٹل کے شیشے توڑدیئے گئے، ہاسپٹل کا شٹر اٹھاکر ہاسپٹل میں گھسنے کی کوشش کی گئی۔ یہ جو تعداد اندر موجود تھی انہوں نے دروازے اور شٹرس نہ کھلیں اس کا اہتمام کیا جس کی وجہ سے ہاسپٹل میں موجود لوگوں کی جان بچ پائی۔
بیان میں کہا گیا کہ پولیس اس بھیڑ کے ساتھ موجود تھی لیکن وہ بھیڑ کو قابو کرنے کے بجائے ان کے ساتھ چل رہی تھی۔ پوری رات میدک میں دہشت کا ننگا ناچ کھیلا گیا، دو ہاسپٹلس کو نشانہ بنایا گیا، بیکری کو نشانہ بنایا گیا۔ مسلمانوں کے مختلف املاک اور دکانوں کو نقصان پہنچایا گیا، ان سب کے باوجود زائد فورس کو نہ بلانا اور پولیس کا حالات کو قابو میں نہ کرنا انتہائی افسوس ناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس خصوص میں ریاستی حکومت کے ایڈوائزر محمد علی شبیر صاحب سے بات کی اور انہیں تفصیلات سے آگاہ کیا۔ محمد علی شبیر صاحب نے میدک کے ڈی سی پی سے بات کی؛ حالات کا جائزہ لیاپھر مفتی محمود زبیر قاسمی کو فون کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ جو فرقہ پرست جماعتوں کے سرغنہ تھے ان تمام کو ابھی گرفتار کیا گیا ہے۔
مفتی محمود زبیر قاسمی نے کہا کہ اس وقت میں میدک میں بند کی اپیل کی گئی ہے اس پر محمد علی شبیر نے کہا کہ پولیس اپنی نگرانی کے اندر دکانات کھلوارہی ہے؛ بہر حال ایک دہشت کا ماحول اس وقت میدک میں ہے۔ ان تمام حالات پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃ علماء تلنگانہ و آندھراپردیش کے صدر مولانا مفتی محمد غیاث الدین قاسمی مدظلہ نے کہا کہ حالات انتہائی سنگین ہیں۔ ریونت ریڈی حکومت کو چاہئے کہ وہ اس سلسلہ میں سنجیدہ اقدامات کرے، گذشتہ دو تین ماہ سے دیکھنے میں آرہا ہے کہ مستقل فرقہ پرست عناصر کے حوصلہ بڑھے ہوئے ہیں، چنگی چرلہ کا واقعہ اور دیگر ایسے بہت سے واقعات ریاست کے مختلف گوشوں میں دیکھنے میں آرہے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انٹلیجنس اور پولیس فرقہ پرستوں کے سلسلہ میں نرم گوشہ رکھے ہوئے ہے، اس کو امن و امان کی برقراری سے زیادہ فرقہ پرستوں کی پشت پناہی محبوب ہے، انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ فی الفور فرقہ پرست عناصر پر روک لگائے اور امن و امان کے ان دشمنوں کے اوپر سخت سے سخت شکنجہ کسے۔ قائد ملت مولانا سید ارشد مدنی دامت برکاتہم کی ہدایت پر مفتی محمود زبیر قاسمی نے محمد علی شبیر سے خواہش کی کہ وہ بذات خود یہ تمام حالات چیف منسٹر کے علم میں لائیں اور انہیں فرقہ پرست عناصر کے خلاف سخت نوٹ لینے پر آمادہ کریں۔ محمد علی شبیر صاحب نے اس کاوعدہ کیا۔