مسلم لڑکیوں کے ارتداد کا مسئلہ، شادی میں تاخیر اور مخلوط تعلمی ادارہ اس کے معاون!: مولانا عبدالحفیظ اسلامی

حیدراباد (پریس نوٹ) مسنون طریقہ شادی بیاہ کو چھوڑ کر عقد نکاح کے لیے زائد چیزوں کو اس میں شامل کرلینا تمام مشکلات کو دعوت ٫ معاشرتی بگاڑ و گناہوں کے ارتکاب کے علاوہ مصائب کی چادر اوڑھ لینا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار مولانا محمدعبدالحفیظ اسلامی خطیب ؛ سینئر کالم نگار و صحافی نے، مسجد صالحہ قاسمؒ میں کیا۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ آج ہماری مسلم لڑکیاں اپنے ایمان کو خیر باد کرتے ہوے غیر مسلموں سے شادی رچار ہے ہیں اور رہی سہی کثر مخلوط تعلیمی ادارہ پورا کر رہے ہیں۔ آج ہزارو بن بیاہی نوجوان لڑکیاں والدین کلیے رات کی نیند دن کا چین چھن لیا ہے ہے۔

مولانا اسلامی نے اجتماع میں موجود نوجوانوں کوخصوصی طور پر تلقین فرمائ کہ آج اسی مجلس میں یہ ارادہ کرکے اٹھیں کہ ہم اپنی شادی مسنون طریقہ پر کریں گے، اور یہ بات بھی فرمائ کہ مومن کا ہر عمل خدا تعالی اور اسکے حبؐیب کے حکم کا تابع ہونا چاہیے لہذا اپنی شادی کو مسنون بنانا اپنے ہاتھ میں ہے لہذا کسی بھی طرح کی بیجا رسومات کو ہرگز ہونے نہ دیں، انہوں نے یہ بھی فرمایا کہ والدین کی فرمانبرداری معروف میں ہے منکر میں نہیں،کیونکہ خداکے غضب کو دعوت دینے اور رسول خدا کو ناراض کرنے والے اعمال میں کسی بھی طرح کا تعاون نہیں کیا جاسکتا۔

آخر میں مولانا محمدعبدالحفیظ اسلامی اس بات پر سامعین کی توجہ مبذول کروائ کہ مخلوط تعلیمی اداروں میں اپنے نوجوان لڑکے لڑکیوں پر گہری نظر رکھیں تاکہ وہ برائ کے ٹھاٹے مارتے سمندر میں غرق ہونے سے بچ جایئں؛بچوں کے بالغ ہوتے ہی بغیر کسی لین دین اور بیجا رسومات کہ عقد نکاح کردینا تمام برائیوں کاسدباب ہے۔ طعام ولیمہ سنت ہے اسے سنت کے مطابق کیا جاے، آتش بازی کرنا آتش میں جانے والوں کے کام ہیں اس سے اجتناب لازمی ہے، کھانوں میں بھی غیر ضروری پکوان سے بچیں ، انہوں نےملت کے زمہ داروں کو توجہ دلا ئ کہ ہمارے مالدار واکابر حضرات کی یہ زمہ داری ہیکہ ملت کی بیٹیوں کو فتنہ ارتداد سے بچاے رکھنے اعلی معیار کے تعلیمی ادارہ اپنی نگرانی میں قائم کریں تاکہ ہماری لڑکیاں پوری حفاظت اور ایمان کی سلامتی کے ساتھ اپنی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں