ٹرمپ پر حملے کے بعد جو بائیڈن کا امریکی عوام سے اتحاد، یکجہتی اور تشدد کے خاتمہ پر زور

حیدرآباد (دکن فائلز) امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے حریف پیشرو ڈونلڈ ٹرمپ کے قاتلانہ حملے میں بچ جانے کے ایک دن بعد ’اتحاد‘ کا پیام دیا ہے۔ انہوں نے اپنے پیام میں قوم سے سیاست میں دشمنی کو کم کرنے کا مطالبہ کیا۔ اتوار کو اوول آفس کے ایک خطاب میں، بائیڈن نے کہا کہ ’دیگر پارٹیوں کے کارکن ہمارے دشمن نہیں، بلکہ دوست ہیں، ہر امریکی ہمارا دوست ہے اور اختلاف رائے کے باوجود ہمیں ان کےک ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔
انہوں نے امریکی عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ۔۔میں آج رات آپ سے سیاست میں دشمنی کے عنصر کو کم کرنے کی ضرورت پر بات کرنا چاہتا ہوں۔ ۔ہمارے بیچ اختلافات ضرور ہیں، لیکن ہم آپس میں دشمن نہیں ہیں۔ ہم پڑوسی ہیں۔ ہم دوست اور ساتھی ہیں۔ خاص طور پر ہم امریکی ساتھی ہیں ہمیں ایک ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے کے بعد صدر جو بائیڈن نے امریکی عوام سے اتحاد، یکجہتی اور تشدد کے خاتمے پر زور دیا ہے۔

اوول آفس سے خطاب میں امریکی صدر جو بائیڈن نے کہاکہ سیاسی بیان بازی کافی حد تک بڑھ گئی ہے، سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کی ضرورت ہے، شکر ہے حملےمیں ٹرمپ شدید زخمی نہیں ہوئے۔ جو بائیڈن نے کہا کہ معلوم نہیں کہ حملہ آور کا کیا مقصد تھا؟ اسے مدد حاصل تھی یا نہیں؟امریکا میں اس قسم کے تشددکی کوئی جگہ نہیں۔

امریکی صدر نے کہا کہ صدارتی انتخاب میں خطرات بہت زیادہ ہیں، سیاست میں کسی کی جان کو خطرہ نہیں ہونا چاہیے، اختلاف کا مطلب دشمنی نہیں ہونا چاہیے، اختلافات بیلٹ باکس کے ذریعے حل کرتے ہیں، گولی سے نہیں، جمہوریت اور قانون کی بالادستی کے لیے آواز اٹھاتا رہوں گا۔

واضح رہے کہ ہفتہ کو امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر انتخابی ریلی کے دوران فائرنگ ہوئی جس سے وہ زخمی ہوگئے اور فائرنگ سے ریلی میں شریک ایک شخص بھی ہلاک ہوا جبکہ حملہ آور کو فوراً ہی مار دیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانسیسی خبررساں ایجنسی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ پنسلوینیا کے علاقے بٹلر میں منعقد ریلی کے شرکا سے خطاب کے لیے اسٹیج پر موجود تھے جب فائرنگ کا واقعہ پیش آیا، گولی بظاہر ٹرمپ کے کان کو چھوتی ہوئی نکل گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں