(پریس نوٹ) ایک اہم قانونی پیش رفت میں، دہلی کی کرکر ڈوما کورٹ نے دہلی فساد ۲۰۲۰ سے جڑے ایک اہم مقدمہ میں تمام چھ ملزمان کو باعزت بری کر دیا ہے۔ مقدمے میں ملزمان پر ہنگامہ آرائی، چوری، توڑ پھوڑ اور آتش زنی جیسے سنگین الزامات عائد تھے۔ ملزمان — ہاشم علی، ابو بکر، محمد عزیز، راشد علی، نجم الدین عرف بھولا، اور محمد دانش — پر دفعہ 148/380/427/435/436 کے ساتھ دفعہ 149 اور 188 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ یہ مقدمہ ایف آئی آر نمبر 72/20 کراول نگر تھانہ کی بنیاد پر قائم ہوا تھا۔
جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ کے وکیل ایڈوکیٹ سلیم ملک ہاشم علی اور راشد علی کے مقدمے کی پیروی کر رہے تھے، جب کہ جمعیۃ کے دوسرے وکیل ایڈوکیٹ شمیم اختر ابو بکر کی پیروی کر رہے تھے۔ واضح رہے کہ ہاشم علی شیووہار کی مدینہ مسجد کے متولی بھی ہیں، جس مسجد کو فسادیوں نے چھ سلنڈر لگا کر تباہ کر دیا تھا، اوران کا گھر بھی جلایا گیا تھا۔ تاہم پولیس نے الٹا ان پر مقدمہ درج کر دیا تھا، جس پرعدالت نے شروع میں ہی تنقید کی ۔
استغاثہ نےالزام لگایا کہ ملزمان ایک ہجوم کا حصہ تھے جس نےمدعی کی جائیداد کودہلی فساد میں تباہ کر دیا تھا۔ گواہ بشمول مدعی شری نریش چند اوران کے بیٹے اُماکانت نے ملزمان کی شناخت CCTV فوٹیج اور دیگر شواہد کی بنیاد پر کی تھی۔ اس کا دفاع کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے وکیل نے دلیل دی کہ ملزمان کے جرم میں ملوث ہونے کا کوئی براہ راست ثبوت نہیں ہے۔ انہوں نے گواہوں کی شناخت کی کمی کی نشاندہی کی اور کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج اور کال ڈیٹیل ریکارڈز نے ملزمان کی شمولیت کو یقینی طور پر ثابت نہیں کیا ہے۔نیز یہ ملزمان خود متاثرین میں شامل ہیں،ان کی مسجد اور گھر بار فسادیوں نے جلادیا ہے، اس لیے ان کو انصاف کی تلاش ہے، یہ امر حیرت ہے کہ متاثرین کو ہی پولیس نے ملزم کے کٹہرے میں کھڑا کردیا ہے۔
عدالت نے تمام ثبوتوں کی سماعت کے بعد اپنے فیصلے میں کہا کہ کوئی بھی گواہ سی سی ٹی وی فوٹیج سے ملزمان کی واضح شناخت نہیں کر سکا۔ جج نے سی سی ٹی وی فوٹیج میں ملزمان کی موجودگی کی تصدیق کے لیے سائنسی جانچ کی کمی پر تنقید کی، چنانچہ جج نے فیصلہ کیا کہ ملزمان کی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے لیے کوئی کافی ثبوت موجود نہیں ہے، اوراس لیے تمام الزامات بے بنیاد قرار دیے گئے اور عدالت نے ان لوگوں کو باعزت بری کر دیا۔
اس فیصلے پرجمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے مسرت کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ یہ فیصلہ ایک بار پھر اس حقیقت کو واضح کرتا ہے کہ تحقیقاتی ایجنسیاں انصاف دلانے اوردہلی فساد کے اصل مجرموں کو بے نقاب کرنے میں ناکام رہی۔ مولانا مدنی نے کہا کہ فسادات میں اصل مجرموں کی شناخت ہونی چاہیے تاکہ ملک دشمن عناصر کے اگلے منصوبے کو روکا جا سکے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ دہلی فساد کے سلسلے میں متعدد بار عدالتوں نے پولیس انتظامیہ اور تحقیقاتی ایجنسیوں کی کمی اور مجرمانہ غفلت کی شناخت کی ہے، لیکن پھر بھی کوئی خاطر خواہ تبدیلی نظر نہیں آئی۔ واضح رہے کہ جمعیۃ علماء ہند دہلی فساد کے سلسلے میں ڈھائی سے زائد مقدمات لڑ رہی ہے، اس سلسلے میں قانونی امور کی نگرانی ایڈوکیٹ نیاز احمد فاروقی کر رہے ہیں، جبکہ دہلی فساد متاثرین کی بازآبادکاری کا کام جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمد حکیم الدین قاسمی کی نگرانی میں انجام دیا گیا۔