حیدرآباد کے سنتوش نگر میں شرپسندوں کا ہنگامہ، سوشل میڈیا پر واقعہ کو بڑھا چڑھاکر پیش کرکے شہر کے حالات بگاڑنے کی کوشش، مندر کو نقصان پہنچانے والا نوجوان دماغی مریض (ویڈیو دیکھیں)

حیدرآباد (دکن فائلز) حیدرآباد کے رکھشاپورم میں فرقہ پرست عناصر کی جانب سے ہنگامہ کرکے شہر کے حالات کو بگاڑنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ معمولی واقعہ کے بعد شرپسند عناصر سوشل میڈیا کے ذریعہ شرانگیزی کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف نفرت بھڑکانے کی کوشش کررہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ایک نوجوان جس کی شناخت سید محمد عرفان کے طور پر کی گئی جو دماغی مریض بتایا جاتا ہے نے سنتوش نگر رکھشاپورم میں واقع مندر میں رکھی مورتیوں کو مبینہ طور پر نقصان پہنچایا۔ تاہم پولیس نے فوری کاروائی کرتے ہوئے مشتبہ نوجوان سمیت دو افراد کو گرفتار کرلیا لیکن دیگر علاقوں سے کچھ شرپسند عناصر مندر کے سامنے جمع ہوگئے اور ہنگامہ کرنا شروع کردیا۔

ڈی سی پی ایس کانتی لال پاٹل نے موقع پر پہنچ کر ہنگامہ کرنے والوں کو سمجھایا اور خاطیوں کے خلاف سخت کاروائی کرنے کا تیقن دیا۔ ان سب کے باوجود ہنگامہ کو ختم نہیں کیا گیا بلکہ غیرضروری طور پر سوشل میڈیا میں پوسٹ کے ذریعہ شرانگیزی کی گئی۔ پولیس کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے مشتبہ نوجوان کو گرفتار کرلیا گیا اور پوچھ تاچھ کی جارہی ہے۔ اگرکوئی قصوروار پایا جائے گا تو اس کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔

پولیس نے برق رفتار سے کاروائی کرتے ہوئے مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا اور تحقیقات جاری ہے جبکہ پولیس نے اس بات کا تیقن بھی دیا ہے کہ خاطیوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی، ان سب کے باوجود ہجوم غیرضروری احتجاج پر بضد ہے اور غیرضروری معاملہ کو طول دینے کی کوشش کررہا ہے۔ پولیس کو چاہئے کہ سوشل میڈیا پر نفرت پھیلانے والوں کے خلاف بھی سخت کاروائی کرے، تاکہ شہر میں پرامن فضا برقرار رہے۔

وہیں سید محمد عرفان کی والدہ کے مطابق ان کے دو بیٹے ہیں اور بڑے بیٹے عرفان کی دماغی حالت ٹھیک نہیں ہے۔ 2017 سے ان کا علاج جاری ہے، کچھ ازدواجی مسائل کی وجہ سے وہ ڈپریشن کا شکار ہے۔ عرفان نے ایم بی اے کی تعلیم حاصل کی۔ ان کا علاج سرکاری و نجی ہاسپٹلس میں کیا جارہا ہے۔ وہ دماغی مریض ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں