تلنگانہ کے آصف آباد میں اشرار کا ننگا ناچ، مسلم مکانات و دکانات پر حملہ، مسجد میں توڑ پھوڑ، سوشل میڈیا پر مسلمانوں کے خلاف گمراہ کن پروپگنڈہ، اسدالدین اویسی نے لوگوں سے پرامن رہنے کی اپیل کی (ویڈیو دیکھیں)

حیدرآباد (دکن فائلز۔ محمد مفخم احمد) تلنگانہ میں کانگریس حکومت بننے کے بعد سے مسلمانوں کے خلاف پرتشدد واقعات کا سلسلہ جاری ہے۔ ہر بار یہ دیکھا گیا ہے کہ فرقہ پرست عناصر کی جانب سے مسلمانوں کو چن چن کر نشانہ بنایا جاتا ہے تو دوسری طرف پولیس اشرار کے خلاف کاروائی کرنے کے بجائے مسلم نوجوانوں پر ہی مقدمات درج کرکے انہیں جیل بھیج دیتی ہے جبکہ ہندوتوا گروپس کی جانب سے سوشل میڈیا پر پرامن مسلمانوں کے خلاف ہی نفرت انگیز مہم چلائی جاتی ہے۔

ویڈیو دیکھنے کےلئے لنک پر کلک کریں:
https://x.com/i/status/1831267318480908690

تازہ طور پر تلنگانہ کے آصف آباد ضلع کے جینور منڈل میں آج (4 ستمبر) فرقہ وارانہ کشیدگی اُس وقت پھوٹ پڑی جب شرپسندوں کے ہجوم نے مسلم آبادی پر حملہ کرکے توپھوڑ کی۔ اشرار نے احتجاج کے نام پر مسلمانوں کی املاک کو چن چن کا نشانہ بنایا اور علاقہ میں واقع ایک مسجد پر بھی حملہ کرکے توڑ پھوڑ کی۔ دراصل ایک آٹو رکشہ ڈرائیور کی جانب سے قبائلی خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کے ایک معاملہ پر احتجاج کرنے کےلئے کچھ لوگ جمع ہوگئے، اس دوران اشرار کے ایک ٹولے نے اس معاملہ کو فرقہ وارانہ رنگ دیکر مسلمانوں کی املاک کو نشانہ بنایا۔

ویڈیو دیکھنے کےلئے لنک پر کلک کریں:
https://x.com/i/status/1831272912281891086

اشرار کی جانب سے کی گئی ہنگامہ آرائی و توڑ پھوڑ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بڑے پیمانہ پر مسلمانوں کی املاک کو چن چن کر نشانہ بنایا گیا اور ایک ہجوم کو کھلے عام بغیر کسی ڈر و خوف کے ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ اتنے بڑے پیمانہ پر تشدد پھوٹ پڑنے کے باوجود پولیس کہیں نظر نہیں آئی۔

واضح رہے کہ مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ایک آٹو رکشہ ڈرائیور نے گزشتہ ہفتے ایک قبائلی خاتون کے ساتھ مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا معاملہ سامنے آیا تھا، جس کے بعد پولیس نے فوری کاروائی کرتے ہوئے آٹو ڈرائیور کے خلاف مقدمہ درج کرکے گرفتار کرلیا۔

اس واقعہ کے خلاف آج بند کی کال دی گئی تھی تاہم پولیس کی جانب سے اس سلسلہ میں کوئی خاص انتظامات نہیں کیا گیا تھا جس کی وجہ سے اشرار کو ہنگامہ کرنے کا موقع ملا۔ اطلاعات کے مطابق قبائلی افراد کو کچھ فرقہ پرست سیاست دانوں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف بھڑکایا گیا اور انہیں پرتشدد احتجاج کرنے کےلئے اکسایا گیا۔

ہنگامہ کے دوران مسلم طبقہ کے افراد نے انتہائی صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا۔ مقامی لوگوں نے پولیس سے فوری طور پر اشرار کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا اور اس واقعہ کے پیچھے سیاسی سازش کا پردہ فاش کرنے کی اپیل کی۔

کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر بیرسٹر اسدالدین اویسی نے جی ڈی پی سے فون پر بات کی اور اشرار کے خلاف سخت کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے علاقہ میں فورس کو تعینات کرنے اور حالات پر قابو پانے کا بھی مطالبہ کیا۔ اسدالدین اویسی نے لوگوں سے پرامن رہنے کی اپیل کی۔

پولیس کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ پڑوسی منڈلوں و ہیڈکوارٹرس سے مزید فورس کو علاقہ میں تعینات کیا گیا ہے اور سینئر عہدیدار حالات پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ فی الحال حالات پرامن ہیں۔

وہیں دوسری طرف ہندوتوا گروپس سوشل میڈیا پر اس معاملہ میں ایک بار پھر پرامن مسلمانوں کے خلاف ہی غلط پروپگنڈہ کرنے میں مصروف ہیں۔ پولیس کی جانب سے بھی اس سلسلہ میں کوئی کاروائی نہیں کی جارہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں