حیدرآباد (دکن فائلز) تلنگانہ کے ضلع نرمل ضلع کے نرساپور پولیس اسٹیشن کے قریب رام پور گاؤں میں دو مسلم نوجوانوں پر شرپسندوں کی جانب سے مبینہ طور پر حملہ کیا گیا۔ جان لیوا حملہ میں دونوں نوجوان زخمی ہوگئے۔
مجلس بچاؤ تحریک کے ترجمان امجد اللہ خان نے نرمل میں دو مسلم نوجوانوں پر ہوئے حملہ کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے بتایا کہ بھینسہ کے دو مسلم نوجوان رفیع خان اور عبید الدین (ڈرائیور) معمول کے مطابق نرمل سے سبزی خریدنے جارہے تھے کہ وہ علی الصبح تقریباً 3 بجے ان کی گاڑی خراب ہوگئی۔ نرسا پور پولیس اسٹیشن سے ڈھائی کیلومیٹر دور رام پور گاؤں میں دونوں نوجوان گاڑی چیک کرنے کےلئے نیچے اترے، اس دوران 20 تا 25 شرپسندوں کا ہجوم جس کا سرغنہ بی جے پی اور آر ایس ایس سے وابستہ گنگادھر اور یلنا کر رہے تھے نے ان نوجوانوں سے نام پوچھ کر ان کی شناخت مسلم ظاہر ہونے کے بعد جان لیوا حملہ کردیا۔
جیسے ہی ان کے رشتہ داروں کو اس حملہ کی اطلاع ملی وہ بھینسہ سے نرسا پور پولیس اسٹیشن گئے اور پولیس کو اس واقعہ کی اطلاع دی۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر دونوں زخمیوں کو سرکاری اسپتال منتقل کیا۔ پولیس نے ایک تحریری شکایت کے بعد انتہائی نرم دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا۔ نرساپور پولیس نے ایف آئی آر نمبر: 118 (1) 118 (2) آر / ڈبلیو 3 (1) بی این ایس ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا۔
امجد اللہ خان نے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے پولیس کے رویہ پر بھی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم نوجوانوں پر 20 سے زائد شرپسندوں نے حملہ کیا جبکہ پولیس نے صرف دو لوگوں کو ملزم بنایا ہے جبکہ حملہ میں ایک نوجوانوں کا ہاتھ فریکچر ہوگیا جس کی سرجری کل کی جائے گی۔ ایم بی ٹی ترجمان نے کہا کہ اشرار نے نوجوانوں پر جان لیوا حملہ کیا اور قتل کرنے کی کوشش کی لیکن پولیس نے انتہائی نرم سیکشن 109 بی این ایس ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرکے بی جے پی آر ایس ایس کے غنڈوں کو بچانے کی کوشش کرہی ہے۔
مسٹر خان نے کہا کہ یہ نظام کا اصول بن گیا ہے کہ انومولہ ریونت ریڈی کے تلنگانہ کے چیف منسٹر کے طور پر چارج سنبھالنے کے بعد سے پچھلے آٹھ مہینوں میں مسلمانوں پر ہونے والے تمام حملوں میں ریاستی پولیس بی جے پی / آر ایس ایس کارکن کے ذریعہ کئے گئے سنگین جرم پر قابل ضمانت سیکشن کا استعمال کررہی ہے۔
مسٹر خان نے کہا کہ تلنگانہ روز بروز آر ایس ایس کی تجربہ گاہ میں تبدیل ہوتا جارہا ہے اور پچھلے نو مہینوں میں یہ مسلمانوں، مذہبی مقامات، مسلم کاروباری اداروں پر بی جے پی/آر ایس ایس کا 20 واں حملہ ہے اور ہمیشہ کی طرح سری کھرگے جی کی طرف سے ان کی مذمت کا کوئی لفظ نہیں ہے۔ اے آئی سی سی صدر، لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف سری راہل گاندھی اور سری انمولا ریونت ریڈی چیف منسٹر تلنگانہ۔
مسٹر خان نے کہا کہ کانگریس ہائی کمان شاید یہ سوچ رہی ہے کہ مسلمانوں کے ووٹوں کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ تلنگانہ میں اگلے چار سال تک کوئی انتخابات نہیں ہیں لیکن تلنگانہ میں مسلمانوں پر حملوں پر خاموشی چار ریاستوں کے آئندہ انتخابات میں کانگریس کو متاثر کرے گی۔