حیدرآباد (دکن فائلز) حیدرآباد کے چنچل گوڑہ گورنمنٹ جونیئر کالج گراونڈ میں تعمیر ملت اور آئی ایم سی آر کی جانب سے وقف ترمیمی بل کے خلاف عظیم الشان قومی کانفرنس منعقد ہوئی۔ اس عظیم الشان کانفرنس میں بلالحاظ مذہب، ملت، مسلک و پارٹی سرکردہ رہنماؤں نے شرکت کی۔ تمام رہنماؤں نے متنازعہ وقف ترمیمی بل کے خلاف ایک آواز ہوکر مخالفت کی اور مودی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے شدید احتجاج کیا۔ کانفرنس میں وقف ترمیمی بل کے خلاف قرارداد بھی منظور کی گئی۔
کانفرنس کی خاص بات یہ رہی کہ اس میں تمام سیکولر سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں نے شرکت کی لیکن کانفرنس میں بی آر ایس کے کسی اہم رہنماوں کی عدم شرکت نے تلنگانہ بھر کے مسلمانوں کو تشویش میں مبتلا کردیا۔ جہاں ایک طرف کانگریس کی جانب سے ریاستی سطح کے سینئر رہنما محمد علی شبیر نے کانفرنس میں شرکت کرکے وقف بل کے خلاف اپنا احتجاج درج کرایا وہیں سابق وزیر داخلہ و بی آر ایس کے سینئر رہنما محمد محمود علی نے اس کانفرنس میں شرکت نہیں کی۔ محمود علی یا کسی اور بی آر ایس اہم لیڈر کی کانفرنس میں عدم شرکت سے کئی سوال اٹھ رہے ہیں۔ کیا بی آر ایس وقف بل کی حمایت میں ہے یا مخالفت میں۔۔۔؟ اسی طرح کے کئی سوال تلنگانہ کے مسلمانوں کی ذہنوں میں اٹھ رہے ہیں جس کی وجہ سے مسلمانوں میں تشویش پائی جارہی ہے۔ واضح رہے کہ متنازہ وقف بل پر ابھی تک بی آر ایس نے اپنا موقف ظاہر نہیں کیا ہے اور نہ ہی اس سلسلہ میں کوئی بیان جاری کیا گیا۔ بی آر ایس اس معاملہ پر خاموش نظر آرہی ہے۔
عظیم الشان کانفرنس میں کل ہند مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ، امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی، سابق مرکزی وزیر کے رحمان خان، رکن پارلیمنٹ مولانا محب اللہ ندوی، سابق رکن پارلیمنٹ محمد ادیب، تلنگانہ حکومت کے اڈوائزر و کانگریس رہنما محمد علی شبیر، رکن پارلیمنٹ عمران مسعود، راجیہ سبھا رکن سید ناصر حسین، شاہی مسجد باغ عامہ کے امام و خطیب مولانا احسن بن محمد الحمومی، رکن اسمبلی جعفر حسین معراج، مولانا اکبر نظام الدین، کمیونسٹ لیڈر عزیز پاشاہ، صدر تعمیر ملت محمد ضیاء الدین نیر، نائب صدر تعمیر ملت یوسف حامدی کے علاوہ دیگر علمائے کرام و سیاسی رہنماؤں نے شرکت کی۔
یہاں یہ تذکرہ بھی بیجا نہ ہوگا کہ تین روز قبل صدر مجلس بیرسٹر اسد الدین اویسی نے بھی وقف ترمیمی بل پر بی آر ایس قائدین کی خاموشی پر حیرانی کا اظہار کیا تھا۔
واضح رہے کہ بی آر ایس پارٹی نے تین طلاق بل پر درپردہ بی جے پی کی تائید کی تھی۔ اس کے علاوہ بی آر ایس نے پارلیمنٹ میں مودی حکومت کی جانب سے لائے گئے متعدد بلز کی کھل کر حمایت کی تھی۔