ٹی ایس ٹی یو کی جانب سے عظیم الشان تقریری مقابلہ کا انعقاد، 84 طلبا و طالبات نے لیا حصہ، کامیاب امیدواروں میں انعامات کی تقسیم

حیدرآباد (پریس نوٹ) محمد احمد خاں جنرل سکریٹری TSTU کی اطلاع کے بموجب حیدرآباد کی تاریخ میں TSTU کے زیر اہتمام اپنی نوعیت کا ایک یادگار اور ناقابل فراموش تقریری مقابلوں کا بالآخر اختتام عمل میں آیا۔ 28 سپٹمبر بروز ہفتہ اردو گھر مغلپورہ میں منعقدہ ان تقریری مقابلوں کا آغاز بوقت 9 بجے صبح قرات کلام پاک سے شروع ہوا ۔اس کے بعد ایک طالبہ نے بارگاہ رسالت مآب ﷺ میں نعت کا نذرانہ پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔ اس کے بعد باضابطہ مقابلوں کا آغاز عمل میں آیا۔ابتداء ہی سے اردو گھر کا وسیع ہال اپنی تنگ دامنی کا شکوہ پیش کررہا تھا۔
ان مقابلوں میں شرکت کی آخری تاریخ 25 سپٹمبر مقرر کی گئی تھی اور اس میں صرف اور صرف گورنمنٹ اسکولز کے طلباء ہی کو موقع دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا ۔ابتدائ دو دن تک تو کسی کی طرف سے کوئ ریسپانس نہیں آیا ۔ہمارا ٹارگٹ صرف 25 طلبہ تھے کیونکہ فی زمانہ طلباء کو تقریر لکھکر دینا پھر انھیں تیار کروانا اور پھر انھیں مقابلے کے مقام پر پہنچانا کوئ آسان کام نہیں ہے لیکن سلام ہے ان دردمند اساتذہ پر جو یہ کام بھی اپنی ڈیوٹی سمجھ کر کرجاتے ہیں۔ہم نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ مقابلے میں حصہ لینے کی آخری تاریخ میں 25 کے بعد مزید توسیع کی جائیگی لیکن رجسٹریشن کے آخری دن فون کا ایک نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔کئ ایک پرائیوٹ اسکولز کے مینیجمنٹ بھی ہم سے رجوع ہوئے ساتھ ہی ضلع رنگا ریڈی کے طلباء نے بھی ہم سے درخواست کی کہ ہم کو بھی ان مقابلوں میں شرکت کا موقع دیا جائے ۔بہرحال ان تمام سے معذرت چاہنے کے بعد صرف اور صرف حیدرآباد کے سرکاری اسکولز کے طلباء کے رجسٹریشن کی تعداد آخری دن 84 تک پہنچ گئ تو پھر ہم نے یہ فیصلہ لیا کہ اب اس میں مزید توسیع نہیں کریں گے۔
بہرحال آج اردو گھر کا ہال طلباء ، اساتذہ برادری اور سرپرست حضرات سے کھچاکھچ بھرا ہوا تھا۔ ججس بھی وقت پر آچکے تھے ججس کےتعلق سے یہ بات ذہن میں رکھی گئی تھی کہ کوئ بھی جج ہمارے ڈیپارٹمنٹ سے نہ ہو تاکہ رزلٹ کو لیکر کسی کےذہن میں کوئ شکوک و شبہات نہ ہو۔ مقابلہ کے کنوینر جناب وجیہ الدین حامد انصاری صاحب 8:45 کو صبح اپنے دو تین شاگردوں کے ساتھ اردو گھر پہنچ چکے تھے۔انھوں نے جس طرح کے انتظامات کئیے تھے اس کی جتنی ستائش کی جائے اتنی کم ہے۔
اس مقابلہ کے صدر جناب اقبال صاحب صدر ضلع حیدرآباد TSTU تھے جبکہ اس مقابلہ کے نگران کار جناب احمد خان جنرل سیکرٹری TSTU ضلع حیدرآباد تھے ۔ بچوں کی دھواں دھار تقریریں سننے سے تعلق رکھتی تھیں۔یقین ہی نہیں آرہا تھا کہ یہ ہمارے گورنمنٹ اسکولز کے طلباء ہیں۔بعض طلبہ کی تقاریر تو خون میں روانی پیدا کررہی تھیں تو بعض کی تقاریر جوش و ولولہ سے پر تھیں۔اردو گھر کے درودیوار طلباء کی تقریروں سے گونج رہے تھے ۔طلباء نے بہت ہی خوبصورت الفاظ میں قرآن و حدیث کی روشنی میں پیارے آقا ﷺ کے اخلاق مبارک پر اپنے زرین خیالات کا اظہار کیا ۔جس کےلئیے ان اسکولز کے اساتذہ یقینا” مبارکبادی کے مستحق تھے۔
9 بجکر 30 بجے صبح سے جو مقابلہ شروع ہوا قریب 1 بجکر 30 بجے دوپہر تک چلتا رہا جس میں قریب 25 اسکولوں سے 66 طلباء نے حصہ لیا ۔ اس کے فوری بعد تقریب تقسیم انعامات عمل میں آئ جس کے مہمان خصوصی جناب عبداللہ صاحب صدر TSTU تلنگانہ تھے۔اس تقریب میں موجود شرکاء میں جناب محمد عبدالحفیظ صاحب فینانس سکریٹری ،جناب سید رحمت اللہ صاحب ، جناب محمد سیف اللہ ،جناب محمد جمال ،جناب اظہر رفیق ،جناب ابراھیم خان، جناب مجید صاحب ،جناب متین صاحب اور محترمہ عذری’ ٹیچر صاحبہ قابل ذکر ہیں۔
جبکہ ان مقابلوں میں انعام اول گورنمنٹ ہائ اسکول قاضی پورہ کی طالبہ ثانیہ مرزا ،انعام دوم گورنمنٹ گرلز ہائ اسکول مغلپورہ کی طالبہ حمیرہ بتول اور انعام سوم گورنمنٹ ہائ اسکول نواب صاحب کنٹہ کی طالبہ ندا بیگم نے حاصل کیا ۔ اس کے علاوہ تقریبا” 30 ترغیبی انعامات مع اسنادات بھی طلباء کودئیے گئے اور یہ تمام انعامات نقد انعام کی شکل میں دئیے گئے۔
اس پروگرام کو کامیاب بنانے کےلئیے کنوینر مقابلہ جناب وجیہ الدین حامد انصاری کی کوششیں یقینا” قابل مبارکباد ہیں۔ اس مقابلہ کے ایک اور کنوینر جناب سید نوید اختر نے بخیر و خوبی نظامت کے فرائض انجام دئیے۔ اس کامیاب پروگرام کےلئیے تمام TSTU اراکین کی ہمت افزائی ہی ہمیشہ ہمارے حوصلے کو مزید جلا بخشتی ہے ۔
امید ہے کہ اب دیا سے دیا جلتا رہے گا اور مستقبل میں دیگر انجمنوں کی طرف سے بھی طلباء کی ہمت افزائی کےلئیے اسطرح کے مزید پروگرامز منعقد ہوتے رہیں گے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں