حصول دینی تعلیم سے انسان کی زندگی روشن ہوتی ہے, دینی تعلیمی ریلی کی مجلس استقبالیہ کے اجلاس سے مولانا علی قادری اور میر ذوالفقار علی کا خطاب

حیدرآباد (دکن فائلز) دینی علوم کا حاصل کرنا اور اس کو دوسروں تک پہنچانا ہر مسلمان پر لازم ہے اس لئے خیر الامت کہا گیا اور ہر ماں اور باپ پر یہ فرض ہے کہ وہ اپنے بچوں کو دینی تعلیم سے آراستہ کروائے چونکہ بچہ سب سے پہلے اپنی ماں کی گود سے سیکھتا ہے اور باپ کے عمل کو دیکھ کر عمل کرتا ہے ماں باپ دینی علم سے واقف رہے تو ان کی زندگی بھی دینی طرز پر رہتی ہے اور بچہ بھی اسی پو عمل کرتا ہے ان خیالات کا اظہار غازی اہل سنت مولانا سید شاہ غلام صمدانی علی قادری صدر مرکزی انجمن قادریہ نے کیا جو آج سہ پہر مرکزی انجمن قادریہ کی دینی تعلیمی ریلی کے ضمن میں مجلس استقبالیہ کے اجلاس جو خواجہ شوق ہال خلوت میں زیر صدارت میر ذوالفقار علی معزز رکن اسمبلی حلقہ چارمینار و صدر استقبالیہ دینی تعلیمی ریلی منعقد ہوا۔

اجلاس کا آغاز قاری سید فیض محمد صدیق حسینی قادری کی قراءت سے ہوا مولانا علی قادری نے امت مسلمہ پر زور دیا کہ ہر گھر میں دینی تعلیم عام کریں جو وقت کا اہم تقاضہ ہے علم کی کمی سے ہمارا نوجوان نئے نئے فتنے جو نکل رہے ہے اس کا شکار ہو رہے ہے میر ذوالفقار علی معزز رکن اسمبلی حلقہ چارمینار و صدر استقبالیہ دینی تعلیمی ریلی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ مرکزی انجمن قادریہ گزشتہ 70 برس سے دینی علوم کے فروغ کے لیے کام کررہی ہیں جو ایک عظیم کارنامہ ہے اور مرکزی انجمن قادریہ کا ساتھ ہمیشہ مجلس اتحاد المسلمین نے دیا ہے اور آگے بھی دیتی رہیگی۔

انہوں نے کہا کی سابق صدر مجلس اتحاد المسلمین سالار ملت سلطان صلاح الدین اویسی رح نے مرکزی انجمن قادریہ کے اس عظیم مشن کے ساتھ رہے اور ہر وقت اپنا تعاون دیا انہوں نے مزید کہا اس سال انشاء اللہ مرکزی انجمن قادریہ کی دینی تعلیمی ریلی کا کامیاب انعقاد ہوگا مولانا سید شاہ غلام قادر قادری قطب حسینی فاطمی معتمد عمومی مرکزی انجمن قادریہ نے دینی تعلیمی ریلی کی تفصیلی رپورٹ پیش کی اور مکمل ریلی کے پروگرام سے واقف کروایا اس اجلاس میں محسن بن عبداللہ بلعلہ ابچارج حلقہ چارمینار کو بحیثیت نائب صدر استقبالیہ منتخب کیا گیا محسن بن عبداللہ بلعلہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ دینی تعلیم کے حصول سے انسان کی زندگی سور جاتی ہے اور اس کی زندگی میں پاکیزگی ہوتی ہے اس اجلاس میں اراکین مجلس استقبالیہ اور اراکین مرکزی انجمن قادریہ شریک تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں