حیدرآباد (دکن فائلز) سکندرآباد کے کمری گوڑہ میں واقع متھیالما مندر میں توڑ پھوڑ کے واقعہ میں نیا موڑ آیا ہے۔ حیدرآباد پولیس نے ممبئی کے مشہور موٹیویشنل اسپیکر منور زماں اور دیگر دو افراد کے خلاف مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے اور نفرت پھیلانے کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا ہے۔ منور زماں، عبدالرشید بشیر اور رحمن کے خلاف سکندرآباد کے رجمنٹل بازار میں واقع میٹروپولیس ہوٹل کے مالک اور منیجر نے گوپال پورم پولیس میں شکایت درج کرائی۔
منور زماں پر الزام ہے کہ انہوں نے میٹروپولیس ہوٹل میں شخصیت سازی سے متعلق ورکشاپ کی آڑ میں شرکاء کے درمیان ہندوؤں کے خلاف نفرت کو ہوا دے رہے تھے۔ پولیس کے مطابق سلمان سلیم ٹھاکر عرف سلمان بھی ان 151 افراد میں شامل تھا جنہوں نے ہوٹل میں منعقدہ ورکشاپ میں حصہ لیا تھا۔ اس ورکشاپ میں ہندوستان بھر سے تقریباً 151 افراد نے شرکت کی تھی۔
پولیس نے منور زماں و دیگر کے خلاف دفعہ 299 (مذہبی جذبات کی جان بوجھ کر توہین یا اشتعال انگیزی)، 192 (فساد کو بھڑکانے کے ارادے سے اشتعال انگیزی)، 196 (مختلف بنیادوں پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی اور نفرت کو فروغ دینا) و دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
موٹیویشنل اسپیکر منور زماں پر الزام ہے کہ انہوں نے مذہبی بنیادوں پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دیا اور شرکا کو فسادات پر اکسایا، جس کے بعد ورکشاپ میں شریک سلمان نے مندر میں مورتی کو نقصان پہنچایا۔ گوپال پورم پولیس اسٹیشن کے سب انسپکٹر کی شکایت پر مقدمہ درج کیا گیا۔
واضح رہے کہ سکندرآباد کی مندر میں توڑ پھوڑ معاملہ کا ملزم سلمان سلیم ٹھاکر عرف سلمان کا تعلق ممبئی سے ہے جبکہ وہ منور زماں کے ورکشاپ میں شرکت کےلئے سکندرآباد کی ایک ہوٹل میں قیام کیا تھا۔ اس واقعہ سے متعلق وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سلمان نے مندر میں گھس کر توڑ پھوڑ کی جس کے بعد مقامی لوگوں نے اسے بری طرح مارا پیٹا۔ فی الحال وہ حیدرآباد کے ایک ہسپتال میں زیرعلاج ہے۔