حیدرآباد (دکن فائلز) سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے اطراف و اکناف کے علاقہ میں نماز جمعہ سے قبل پولیس کی جانب سے سخت ترین سیکوریٹی انتظامات کئے گئے تھے۔ تاریخی جامع مسجد سنبھل کے باب الداخلہ پر میٹل ڈیٹکٹر لگایا گیا، ان سب کے باوجود علاقہ کے مسلمانوں نے بڑی تعداد میں جامع مسجد سنبھل میں نماز جمعہ ادا کی۔
نماز جمعہ کے موقع پر سنبھل جامع مسجد کو پولیس نے پوری طرح گھیرے میں لے لیا تھا اور چپہ چپہ پر پولیس فورس کو تعنات کیا گیا۔ اس موقع پر مسجد کمیٹی کے صدر ظفر علی بھی باب الداخلہ پر موجود تھے اور نمازیوں کو پرامن انداز میں نماز جمعہ ادا کرنے کی ترغیب دے رہے تھے۔ پولیس کی جانب سے بھی صبح سے ہی ڈرون کیمروں کی مدد سے مسجد کے قریبی علاقہ پر نظر رکھی گئی تھی۔ پولیس اور انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیدار بھی نماز جمعہ کے موقع پر سنبھل جامع مسجد کے قریب موجود تھے اور حالات پر نظر رکھے ہوئے تھے۔
جمعہ کے پیش نظر پورے اترپردیش میں بھی سیکوریٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے اور ریاست کی تقریباً سبھی مساجد کے پاس پولیس فورس کو تعینات کیا گیا تھا۔ نماز جمعہ کے موقع پر متعدد میں موجودہ حالات کی مناسبت سے دعائیں کی گئیں اور سنبھل فائرنگ میں جاں بحق افراد کو یاد کیا گیا اور ان کے افراد خاندان سے تعزیت کا اظہار کیا گیا۔
اس دوران پورے ملک میں متعدد مساجد میں نماز جمعہ کے موقع پر سنبھل واقعہ پر تشویش کا اظہار کیا اور مسلمانوں نے ملک میں امن و امان کےلئے دعائیں کی۔ اجمیر درگاہ سے متعلق شرانگیزی پر بھی نماز جمعہ کے موقع پر شدید غم و غصہ کا اظہار کیا گیا۔