حیدرآباد (دکن فائلز) آندھراپردیش میں چندرابابو نائیڈو حکومت نے وائی ایس آر حکومت کی ذریعہ تشکیل کردہ وقف بورڈ کو تحلیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ این ڈی اے حکومت نے سابق میں وائی ایس آر کانگریس حکومت کے ذریعہ نامزد کردہ ریاستی وقف بورڈ کو تحلیل کردیا۔
سابق میں تشکیل کردہ ریاستی وقف بورڈ کے کل 11 ممبران تھے، جن میں سے تین کو منتخب کیا گیا تھا اور باقی آٹھ کو نامزد کیا گیا تھا۔ تاہم چندرا بابو نائیڈو کی قیادت والی حکومت نے 30 نومبر کو ایک حکم نامہ جاری کرکے اے پی وقف بورڈ کو تحلیل کر دیا۔
قابل ذکر ہے کہ آندھرا پردیش ہائی کورٹ نے بورڈ کی تشکیل کے عمل کو چیلنج کرنے کی ایک درخواست پر سماعت کرتے ہوئے یکم نومبر 2023 کو ریاستی وقف بورڈ کے چیرمین کے انتخاب پر روک لگا دی تھی۔
ریاستی وزیر برائے قانون اور اقلیتی بہبود این ایم ڈی فاروق کے مطابق موجودہ مخلوط حکومت نے G.O. 47 کو منسوخ کر دیا، جسے سابق حکومت میں محکمہ اقلیتی بہبود نے جاری کیا تھا۔ وزیر نے بتایا کہ محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے سابقہ جی او کو منسوخ کرنے کے لیے جی او 75 جاری کیا گیا ہے۔
وزیر فاروق نے وضاحت کی کہ مختلف قانونی مسائل کی وجہ سے وقف بورڈ میں انتظامی خلا پیدا ہوگیا تھا۔ اس کو حل کرنے کے لیے حکومت نے ایسا کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چندرابابو نائیڈو کی قیادت میں حکومت وقف املاک کے نظم و نسق اور تحفظ اور اقلیتوں کی بہبود کے لئے پابند عہد ہے۔
اطلاعات کے مطابق بہت جلد آندھراپردیش میں نئے وقف بورڈ کی تشکیل عمل میں آئے گی اور ذرائع کے مطابق نیلور کے سابق میئر شیخ عبدالعزیز کو نئے وقف بورڈ کا چیرمین بنایا جاسکتا ہے۔ ایک اور ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ شیخ عبدالعزیز کو وقف بورڈ کا نیا چیرمین بنانے سے متعلق تمام کاروائی مکمل ہوچکی ہے، تاہم صرف حکومت کی جانب سے بہت جلد اس سلسلہ میں احکامات بھی جاری کردیئے جائیں گے۔