(ایجنسیز) شام میں حالیہ بغاوت کی قیادت کرنے والے حیات التحریر کے رہنما ابو محمد نے امریکی میڈیا کو انٹرویو میں کہا کہ ان کی جدوجہد کا مقصد ملک سے آمر اور جابر حکومت کا خاتمہ ہے۔ سی این این کو دیے گئے انٹرویو میں ابو محمد نے مزید کہا کہ اپنے اس ہدف کے حصول کے لیے ہم ہر طریقے، ذرائع اور دستیاب وسائل کو اپنائیں گے۔
حیات التحریر کے سربراہ نے کہا کہ بشار الاسد کی گرتی ہوئی حکومت کو ایران اور روس نے سہارا دیا لیکن حقیقت یہ ہے کہ حکومت کی موت واقع ہوچکی ہے۔ ابو محمد الجولانی نے کہا کہ بشار الاسد کی حکومت گرنے کے بعد غیرملکی فوجیوں کی شام میں موجودگی کا جواز نہیں رہے گا۔ انھیں واپس اپنے اپنے ملک جانا ہوگا۔
داعش کے ساتھ منسلک رہنے والی حیات التحریر نے اب اپنی جداگانہ شناخت بنائی ہے۔ کئی چھوٹے گروپس کو ملا کر نئی طاقت بن کر ابھری ہے۔ حیات التحریر نے حالیہ بغاوت نے میں وہ کامیابیاں سمیٹی ہیں جو داعش کے زمانے میں بھی حاصل نہیں کرپائے تھے۔
حلب اور حماۃ میں فتح کے بعد حیات التحریر کے جنگجو حمص کے دروازے پر پہنچ گئے ہیں اور اگر وہ یہاں قبضہ حاصل کرلیتے ہیں تو یہ بحیرۂ روم کے ساحل سے دارالحکومت دمشق کی اقتدار کا خاتمہ کردے گا جو اسد خاندان کا اہم گڑھ ہے۔
واضح رہے کہ حیات التحریر نے شام میں اسی دن سے اپنے حملے شروع کیے جب اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی نافذ العمل ہوئی تھی۔