حیدرآباد (دکن فائلز ویب ڈیسک) امریکہ نے ایک بار پھر انسانیت کی تمام حدیث پار کرنے کا ثبوت دیتے ہوئے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو طاقت کے غرور میں ویٹو کردیا۔ امریکہ نے غزہ میں جنگ بندی اور محصور علاقے میں انسانی امداد کی بلا رکاوٹ رسائی کی اپیل پر مبنی قرارداد کو ویٹو کر کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے دیگر ارکان کے غصے کو بھڑکا دیا۔
امریکہ نے اپنے اقدام کو اس دلیل کے ساتھ درست قرار دیا کہ یہ متن اس تنازعہ کے حل کے لیے جاری سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔ فرانس اور برطانیہ کے سفیروں نے ووٹنگ کے نتائج پر “افسوس” کا اظہار کیا، جبکہ چینی سفیر فوکونگ نے براہ راست امریکہ کو اس صورت حال کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے اسے “سیاسی مفادات سے دستبردار ہو کر منصفانہ اور ذمہ دارانہ موقف اختیار کرنے” کا مطالبہ کیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں بطور صدر واپسی کے بعد یہ پہلا ویٹو ہے جو واشنگٹن نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں استعمال کیا ہے، وہ بھی غزہ کے خلاف۔
پیش کی گئی قرارداد میں اسرائیل اور حماس کے درمیان فوری اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا، ساتھ ہی غزہ میں شدید غذائی قلت کے شکار لاکھوں فلسطینیوں تک انسانی امداد پہنچانے کی اجازت دینے پر زور دیا گیا تھا۔