کووڈ ویکسین اور نوجوانوں کی اچانک اموات: دہلی ایمس کی نئی تحقیق میں اہم انکشاف

حیدرآباد (دکن فائلز) ملک میں نوجوانوں کے درمیان اچانک اموات پر پچھلے کچھ عرصے سے جاری خدشات پر دہلی کے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (AIIMS) کی ایک اہم تحقیق نے وضاحت پیش کی ہے۔ ایمس کی تحقیق میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ کووڈ-19 ویکسین اور نوجوانوں میں ہونے والی اچانک اموات کے درمیان کوئی سائنسی تعلق موجود نہیں ہے۔ تحقیق کاروں نے اتوار کو بتایا کہ کووڈ ویکسین محفوظ ہیں اور ان کی افادیت ایک بار پھر اس مطالعے سے ثابت ہوئی ہے۔

یہ تحقیق بھارتی طبی تحقیقاتی کونسل (ICMR) کے تحت شائع ہونے والے معروف سائنسی جریدے انڈین جرنل آف میڈیکل ریسرچ میں شائع ہوئی ہے۔ ایک سال تک جاری رہنے والی اس تحقیق میں 18 سے 45 سال کی عمر کے ان افراد کے کیسز کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، جن کی اچانک موت واقع ہوئی تھی۔ اس دوران پوسٹ مارٹم رپورٹس، امیجنگ، ہسٹاپیتھولوجیکل ٹیسٹ اور متوفین کے اہل خانہ سے حاصل کردہ معلومات کا باریک بینی سے تجزیہ کیا گیا۔

تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ کووڈ-19 ویکسین لگوانے والوں اور ویکسین نہ لگوانے والوں کے درمیان اچانک اموات کے معاملے میں اعداد و شمار کے لحاظ سے کوئی نمایاں فرق نہیں پایا گیا۔ مطالعے کے مطابق نوجوانوں میں اچانک موت کی سب سے بڑی وجہ دل سے متعلق بیماریاں رہیں، جبکہ بعض کیسز میں سانس کی بیماریوں اور دیگر پوشیدہ امراض کو بھی موت کی وجہ قرار دیا گیا۔

ایمس کے پروفیسر ڈاکٹر سدھیر اروڑا نے کہا کہ یہ نتائج دنیا بھر میں ہونے والی دیگر سائنسی تحقیقات سے بھی مطابقت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا، “سوشل میڈیا پر یہ دعوے کہ نوجوانوں کی اموات کووڈ ویکسین کی وجہ سے ہو رہی ہیں، سراسر غلط اور بے بنیاد ہیں۔ یہ تحقیق ایسے تمام گمراہ کن پروپیگنڈے کو مسترد کرتی ہے۔ عوام کو چاہیے کہ وہ افواہوں کے بجائے صرف سائنسی حقائق پر یقین کریں۔”

صحت کے ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ نوجوانوں میں اچانک اموات کے خطرے کو کم کرنے کے لیے باقاعدہ صحت کے معائنے، متوازن طرزِ زندگی، مناسب ورزش اور بروقت علاج نہایت ضروری ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں