شہدا کی تعداد نہیں گِن سکتے، لاشیں حصوں میں ہیں، غزہ کے ہسپتال میں ہولناک بمباری کے بعد کیا ہوا؟ ڈاکٹر نے بتا دیا، ویڈیو وائرل

اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی میں الاہلی ہسپتال پر ہولناک بمباری کی گئی جس کے نتیجے میں 500 افراد جاں بحق ہوگئے جن میں زیادہ تر بچے شامل ہیں، تاہم بمباری کے بعد ہسپتال میں کیا ہوا؟ وہاں موجود ڈاکٹرز نے دکھ بھری داستان بیان کردی، جن کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہورہی ہیں۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ہسپتال پر حملے کے نتیجے میں اگر جاں بحق افراد کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے تو 2008 کے بعد اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاکتوں کی یہ ٍتعداد سب سے زیادہ ہو گی۔ ہسپتال کے ہولناک اور دکھ بھری مناظر کا احوال بتانے والے وہاں موجود ڈاکٹر احمد یوسف اللوح کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔

ویڈیو دیکھنے کےلئے اس لنک پر کلک کریں۔۔
https://www.instagram.com/p/CyhEYN3JlPs/?utm_source=ig_embed&utm_campaign=embed_video_watch_again

غیر ملکی نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی ورلڈ کی جانب سے شئیر کی گئی ویڈیو میں ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ ’ہم نے یہاں قتل عام اور لوگوں کی نسل کشی ہوتے ہوئے دیکھا ہے، کم از کم 30 سے 40 فیصد بچے ہیں، ان میں سے سب مارے گئے ہیں، یہ نسل کشی ہے۔‘

ڈاکٹر نے بتایا کہ ’ہم شہدا کی تعداد نہیں گِن سکتے، جو لوگ جاں بحق ہوئے ہیں ان کے لاشیں حصوں میں ہیں، دنیا کے عالمی رہنماؤں کو غزہ کے عوام کے خلاف قتل عام اور نسل کشی بند کرنی چاہیے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’ہم تعداد نہیں گِن سکتے کیونکہ زیادہ تر لاشوں کے بہت سے حصے بکھرے ہوئے ہیں، ہم نے سب سے پہلے بچوں کا علاج کیا اس کے بعد خواتین اور پھر مردوں کا علاج کیا۔‘

اپنا تبصرہ بھیجیں