بابری مسجد شہادت اور گجرات فسادات کو این سی ای آر ٹی کی کتابوں سے ہٹا دیا گیا

حیدرآباد (دکن فائلز) کیا ہندوستان میں بڑے پیمانہ پر تعلیم کا بھگوا کرن کیا جارہا ہے؟ یا کسی خاص فرقہ کے خلاف اور کسی خاص طبقہ کے مذہبی عقائد کو تعلیم کا حصہ بنایا جارہا ہے؟ یہ ایسے سوال ہے جس پر سیکولر عوام کو فکر لاحق ہوگئی ہے۔

این سی ای آر ٹی کی کتابوں میں بڑے پیمانہ پر تبدیلیوں کا سلسلہ جاری ہے اور اب ایک بار پھر تاریخ کی کتاب میں بڑی تبدیلی کی جارہی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ’ہڑپّا تہذیب کی ابتدا اور زوال‘ باب میں تبدیلی کی گئی ہے جو کہ انتہائی اہم ہے۔ اس تبدیلی کو رواں تعلیمی سال یعنی 25۔2024 سے نافذ کیا جائے گا۔ این سی ای آر ٹی نے اس تعلق سے سی بی ایس ای کو بھی جانکاری دے دی ہے۔

موصولہ اطلاع کے مطابق این سی ای آر ٹی نے درجہ 12 علاوہ کے علاوہ درجہ 7، 8، 10 اور 11 کی تاریخ اور سماجیات کے نصاب میں بھی کچھ تبدیلیاں کی ہیں۔ این سی ای آر ٹی نے 12ویں جماعت کی سیاسیات کی کتاب سے بابری مسجد،انہدام، ہندوتوا سیاست، 2002 کے گجرات فسادات اور اقلیتوں سے متعلق کئی حوالوں کو ہٹا دیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق باب 8 میں، ‘ہندوستانی سیاست میں حالیہ پیش رفت’ سے “ایودھیا انہدام” کا حوالہ ہٹا دیا گیا ہے۔ خبر میں لکھا گیا ہے کہ ’’سیاسی متحرک ہونے کے لیے رام جنم بھومی تحریک اور ایودھیا انہدام (بابری مسجد انہدام) کی میراث کیا ہے؟‘‘ اسے تبدیل کر کے “رام جنم بھومی تحریک کی میراث کیا ہے؟” کردیا گیا ہے. ادارہ نے اس تبدیلی کے لیے دلیل دی ہے کہ باب میں نئی تبدیلیوں کے ساتھ ہم آہنگی کے لیے سوالات کو تبدیل کیا گیا ہے۔

بابری مسجد اور ہندوتوا سیاست کا ذکر بھی اس باب سے ہٹا دیا گیا ہے۔ پہلے پیراگراف میں لکھا تھا – “واقعات کی ایک سیریز کے نتیجے میں، ایودھیا میں متنازعہ ڈھانچہ (جسے بابری مسجد کے نام سے جانا جاتا ہے) کو دسمبر 1992 میں منہدم کر دیا گیا تھا۔ اس واقعہ نے ملک کی سیاست میں بہت سی تبدیلیوں کا آغاز کیا اور بحث و مباحثہ شروع کر دیا۔ ہندوستانی قوم پرستی اور سیکولرازم کی نوعیت میں شدت آگئی۔ اس کے ساتھ ہی ملک میں بی جے پی ابھری اور ‘ہندوتوا’ کی سیاست تیز ہوگئی۔

اب یہ پیراگراف تبدیل کر دیا گیا ہے۔ نیا پیراگراف اس طرح پڑھتا ہے – “ایودھیا میں رام جنم بھومی مندر پر قدیم قانونی اور سیاسی تنازعہ نے ہندوستان کی سیاست کو متاثر کرنا شروع کیا جس نے بہت سی سیاسی تبدیلیوں کو جنم دیا۔ رام جنم بھومی مندر کی تحریک مرکزی مسئلہ بن گئی، جس کی وجہ سے سیکولرازم کا عروج اور جمہوریت پر بحث کا رخ بدل دیا۔سپریم کورٹ کی آئینی بنچ کے فیصلے کے بعد (9 نومبر 2019 کو اعلان کیا گیا) ان تبدیلیوں کا نتیجہ یہ نکلا کہ ایودھیا میں رام مندر بن گیا۔ ”

NCERT نے کہا ہے کہ یہ تبدیلی ‘سیاست میں حالیہ تبدیلیوں’ کو ذہن میں رکھتے ہوئے کی گئی ہے۔NCERT نے باب 5 میں بھی کچھ ایسی ہی تبدیلیاں کی ہیں۔ گجرات فسادات کا حوالہ باب 5 میں جمہوری حقوق سے ہٹا دیا گیا ہے۔ اس باب میں ایک نیوز کولیج دیا گیا تھا جس میں گجرات فسادات کا ذکر کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے اس پیراگراف میں لکھا گیا تھا – “کیا آپ نے اس صفحہ پر نیوز کولیج میں نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن (NHRC) کا حوالہ دیکھا؟ یہ حوالہ جات انسانی حقوق کے بارے میں بڑھتی ہوئی بیداری اور انسانی وقار کے لیے جدوجہد کی عکاسی کرتے ہیں۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں۔ کئی علاقوں میں رپورٹ ہو رہی ہے۔ بہت سے معاملات سامنے آئے ہیں، مثال کے طور پر- گجرات فسادات عوام کے نوٹس میں لائے گئے تھے۔”

اب اس پیراگراف کو تبدیل کر کے پڑھا گیا ہے – “ملک بھر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بہت سے معاملات عوام کے نوٹس میں لائے گئے۔ این سی ای آر ٹی کا گجرات فسادات کا حوالہ ہٹانے کا استدلال یہ تھا کہ “نیوز کولیج اور اس کا مواد ایک ایسے واقعے کا حوالہ دیتا ہے جو 20 سال پرانا ہے اور اسے عدالتی عمل کے ذریعے حل کیا گیا ہے۔”

اپنا تبصرہ بھیجیں