کانگریس حکومت میں فرقہ پرستوں کے حوصلے بلند؟ میدک کے بعد اب حیدرآباد کے پرانے شہر میں شرپسندوں کا ہنگامہ، اشرار نے مادناپیٹ میں اقلیتوں کے مکانات پر حملہ کردیا، 4 گرفتار

حیدرآباد (دکن فائلز) کانگریس حکومت کی تشکیل کے بعد سے شرپسند عناصر ریاست میں پرامن فضا کو مکدر کرنے کی کوشش میں ہیں اور پولیس کی جانب سے بھگوا اشرار کے خلاف نرم رویہ سے ان کے حوصلے کافی بلند نظر آرہے ہیں۔ میدک کے بعد اب حیدرآباد کے پرانے شہر میں شرپسندوں نے اقلیتوں کے مکانات پر حملہ کردیا۔

تفصیلات کے مطابق بونال جلوس کے بعد مادپیٹ منڈی میں کچھ شرپسندوں نے اقلیتوں کے مکانات پر حملہ کردیا اور خوب توڑ پھوڑ کی۔ علاقہ کی ایک مسجد کے قریب شراب نوشی پر اعتراض کے بعد بھگوا شرپسندوں نے ہنگامہ کردیا۔ اس دوران ایک مسلم نوجوان پر بھی حملہ اور ایک کار کو نقصان پہنچانے کی بھی اطلاع ہے۔
اس واقعہ کے بعد پرانے شہر میں کشیدگی پھیل گئی۔ شرپسندوں کے حملہ کے دوران مسلمانوں نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا۔ اگر اقلیتی طبقہ بھی شرپسندوں کے حملہ کا جواب دیتا تو حالات مزید بگڑ سکتے تھے۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ مسلمانوں کی جانب سے صبر و تحمل کے باوجود ہمیشہ کی طرح اس بار بھی الٹا انہی کے خلاف کوئی کیس رجسٹرڈ کیا جائے گا یا انصاف کا مظاہرہ کرتے ہوئے صرف اشرار کے خلاف ہی مقدمہ درج کیا جائے گا۔
واقعہ کے بعد رکن اسمبلی جعفر حسین معراج نے علاقہ کا دورہ کرکے حالات کا جائزہ لیا۔
پولیس نے اس سلسلہ میں 4 ملزمین کے خلاف مقدمہ درج کرکے گرفتار کرلیا۔ واضح رہے کہ بونال کے موقع پر حیدرآباد پولیس کی جانب سے انتہائی سخت ترین سیکوریٹی کے انتظامات کئے گئے تھے، ان سب کے باوجود فرقہ پرست عناصر کی جانب سے بے خوف ہوکر اقلیتوں پر حملہ کرنے سے کئی سوال پیدا ہورہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں