(ایجنسیز) فرقہ پرست طاقتیں مسلم لڑکیوں اور خواتین کے حجاب پہننے پر اعتراض کرتی ہیں اور یہ کہا جاتا ہے کہ حجاب، ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنتا ہے۔ لیکن بارہا غیور مسلم لڑکیوں اور خواتین نے یہ ثابت کردیا کہ حجاب پہنتے ہوئے بھی دنیا بھر کی کامیابیاں حاصل کی جاسکتی ہے۔ حجاب ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بلکہ یہ تو صحیح معنوع میں حفاظت ہے۔ لڑکیاں حجاب میں رہتے ہوئے بھی کھیل کود، تعلیم و دیگر شعبوں میں کامیابی حاصل کرسکتی ہیں۔
نیدرلینڈز سے تعلق رکھنے والی ایتھوپین نژاد رنر صِفان حسن نے پیرس اولمپکس میں کراؤننگ تقریب میں حجاب پہن کر گولڈ میڈل حاصل کیا جس کے بعد سوشل میڈیا پر ان کی تعریف کی جارہی ہے۔ صِفان حسن نے پانچ ہزار اور 10 ہزار میٹر کی دوڑ میں کانسی کا تمغہ جیتنے کے بعد میراتھن میں گولڈ میڈل حاصل کیا۔ صِفان حسن نے 2 گھٹنے، 22 منٹ اور 55 سیکنڈ میں اولمپک ریکارڈ ٹائم میں دوڑ پوری کی۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی خواتین کے میراتھن مقابلے میں صفان کو سونے کا تمغہ دیا گیا تھا اس موقع پر بھی صِفان نے حجاب پہن کر ہی گولڈ میڈل حاصل کیا تھا۔
اس کے علاوہ ایتھوپیا کی ٹگٹ آصفہ نے چاندی جبکہ کینیا کی ہیلن اوبیری نے کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔
سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے صفان کی خوب تعریف کی جارہی ہے ’فرانس کی جانب سے 2024 کے اولمپکس میں خواتین پر حجاب کی پابندی لگائے جانے کے بعد بھی صِفان حسن نے حجاب پہنا ہوا ہے۔ یہ بہت مضبوط خاتون ہیں۔ کیا عظیم خاتون ہیں۔‘
یاد رہے کہ فرانس نے فرانسیسی ایتھلیٹس پر کھیلوں کے دوران حجاب پہننے پر پابندی لگائی ہوئی ہے۔ پیرس میں کھیلے گئے اولمپکس مقابلوں میں فرانس نے اپنے ایتھلیٹس پر مذہبی لباس پہننے پر پابندی لگائی جس میں مسلمان خواتین پر حجاب پہننے پر بھی پابندی شامل تھی۔