تلنگانہ حکومت نے ’مایونیز‘ پر پابندی عائد کردی، انسانی صحت کےلئے خطرناک قرار

حیدرآباد (دکن فائلز) تلنگانہ حکومت نے کچے انڈوں سے بننے والے مایونیز پر ایک سال کےلئے پابندی عائد کردی۔ مایونیز کے خلاف متعدد شکایات ملنے کے بعد بالآخر اس پر پابندی کی گئی۔ تلنگانہ میڈیکل اینڈ ہیلتھ ڈپارٹمنٹ نے مایونیز پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ قبل ازیں وزیر صحت دامودرا راج نرسمہا نے فوڈ سیفٹی حکام کے ساتھ جائزہ میں اعلیٰ عہدیداروں کو اس سلسلہ میں ہدایت دی تھی۔ انہوں نے عہدیداروں کو ریاست بھر میں ہوٹلوں اور کھانے پینے کے اسٹالس کا باربار جائزہ لینے کی بھی ہدایت دی۔ مایونیز کو خاص طور پر بچے بہت شوق سے کھاتے ہیں۔

واضح رہےکہ دو روز قبل حیدرآباد کے بنجارہ ہلز میں واقع ‘دہلی ہاٹ موموس’ پر موموز کھانے کے بعد ایک خاتون کی موت ہوگئی تھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ریشما بیگم اور ان کے دو بچے رمشا اور رفیع نے یہاں موموز کے ساتھ مایونیز کھایا تھا جس کے بعد تینوں کی طبیعت بگڑ گئی اور 31 سالہ خاتون ریشماں بیگم نے علاج کے دوران نمس ہسپتال میں دم توڑ دیا۔ پولیس نے اس معاملے میں مومو فروخت کرنے والے دو لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔

کچھ عرصہ کے دوران ریاست بھر میں خاص طور پر حیدرآباد میں ناقص مایونیز کھانے کے بعد متعدد لوگوں کی صحت بگڑنے سے متعلق واقعات سامنے آئے ہیں۔ اس طرح کی شکایات موصول ہونے کے بعد جی ایچ ایم سی نے حکومت کو حیدرآباد حدود میں مایونیز پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا تھا تاہم حکومت نے ریاست بھر میں مایونیز پر پابندی عائد کردی۔

خراب مایونیز کھانے کی وجہ سے بیمار افراد کی جانچ سے پتہ چلا کہ ایسے افراد کے خون میں انتہائی نقصاندہ سالمونیلا بیٹکریا پایا گیا۔ ڈاکٹروں نے سالمونیلا بیٹکریا کو انسانی صحت کےلئے شدید نقصاندہ بتایا ہے۔

دراصل مایونیز، ایک غیر پکا ہوا جزو ہونے کی وجہ سے اس میں نقصان دہ بیکٹیریا کی افزائش کا خطرہ زیادہ رہتا ہے۔ چٹنی کے طور پر استعمال ہونے والی مایونیز کو انڈے کی زردی، تیل، نمک اور لیموں کے رس سے بنایا جاتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں